غزہ شہر کا محاصرہ اور آبادی کا انخلا چھ اکتوبر تک مکمل ہو جائے گا : اسرائیلی میڈیا
تل ابیب
:(ایجنسیاں) اسرائیلی انٹیلی جنس عہدے دار کے مطابق غزہ شہر میں تقریباً 7500 مسلح افراد موجود ہیں۔
اس سے قبل فلسطینی ذرائع نے اطلاع دی تھی کہ اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کی تمام تر مواصلاتی سہولیات منقطع کر دی ہیں۔
العربیہ کے نمائندے نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی گاڑیاں شمال مغربی غزہ شہر کی طرف بڑھ رہی ہیں، اور فوج شمالی غزہ میں بارودی مواد سے لیس روبوٹ دھماکے سے اڑا رہی ہے۔
ادھر طبی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 99 فلسطینی جاں بحق ہوئے، جن میں سے 77 شمالی غزہ میں ہلاک ہوئے۔ یہ بات فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے بتائی۔
ذرائع کے مطابق اسرائیلی بم باری نے غزہ کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا، جن میں بے گھر افراد کے خیمے، مکانات، رہائشی ٹاور، شہریوں کے اجتماع اور امداد کے منتظر لوگ شامل ہیں۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاتز نے حماس کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس نے اسرائیل
کی شرائط نہ مانیں تو غزہ میں مزید بڑی جارحیت عمل میں آئے گی۔کاتز نے بدھ کو جاری بیان میں کہا "اگر حماس یرغمالیوں کو رہا نہ کرے اور اپنے ہتھیار نہ ڈالے تو غزہ تباہ ہو جائے گا اور حماس کے اُن عناصر کی یادگار بن جائے گا جو آبرو ریزی اور قتل کے مرتکب ہیں"۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے اپنی زمینی کارروائیاں وسیع کرنی شروع کر دی ہیں جب کہ عالمی سطح پر غزہ میں ایک آنے والی انسانی تباہی کے بارے میں خبردار کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے گزشتہ ہفتوں میں غزہ شہر کے باشندوں کو بارہا خبردار کیا ہے کہ وہ شہر چھوڑ کر جنوبی علاقے میں قائم کیے جانے والے
"انسانی علاقوں" میں چلے جائیں کیونکہ فوج شہر پر قبضے کے لیے کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔
دوسری جانب حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ شہر میں کارروائیوں کا دائرہ وسیع کرنا "نسل کشی اور منظم نسلی تطہیر کی جنگ کا ایک نیا باب ہے۔"
اسرائیل کی جانب سے مسلسل بم باری نے غزہ شہر کے بیشتر حصوں کو کھنڈر بنا دیا ہے جب کہ غزہ پر اسرائیلی فوجی مہم کے نتیجے میں اب تک کم از کم 64,964 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔ یہ اعداد و شمار حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے جاری کیے ہیں اور اقوامِ متحدہ ان کو معتبر قرار دیتی ہے۔