عید میلاد النبی ﷺ اور جدید رسومات
محمد تحسین رضا نوری
شیرپور کلاں پورن پور پیلی بھیت
ماہِ ربیع النور شریف ایک ایسا مہینہ ہے جس کو افضل الشہور کہا جائے تو بيجا نہ ہوگا کیوں کہ یہی وہ مبارک مہینہ ہے جس میں وجہ تخلیق کائنات، اللّٰہ سبحانہ وتعالی کے آخری نبی، سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ کی ولادت با سعادت کی خوشی میں دنیا بھر میں عاشقان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نہایت ہی تزک و احتشام کے ساتھ آپ کی آمد کی خوشی مناتے ہیں، اور بڑے پیمانے پر لنگر و نیاز، جلسہ و جلوس، قرآن خوانی و محفل درود و سلام وغیرہ کا اہتمام کیا جاتا ہے، جو کہ کارِ ثواب اور عمل مستحب ہے۔
لیکن یہ سارے اعمال تب تک ہی فائدے مند ہیں جب تک اُنہیں شریعت کے دائرے میں رہ کر انجام دیا جائے، اور جب ان کاموں میں غیر شرعی رسومات کا اختلاط ہو جاتا ہے، تو بجائے ثواب کے مستحقِ گناہ ہونے کے چانسز بڑھ جاتے ہیں۔
محترم قارئین! اس تحریر کا مقصد لمبی چوڑی گفتگو کرنا نہیں بلکہ چند حقائق سے پردہ اٹھانا ہے، اس لیے مقصدِ اصلی کو بیان کر دینا ہی کافی ہے۔
گذشتہ دنوں عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر کچھ ایسے نامناسب اعمال وجود میں آئے جنہیں دیکھ کر نہایت تکلیف ہوئی، کیوں کہ جدت پسند افراد نے مستی و مزے کے نشے میں ثواب کی نیت سے کیے جانے والے اعمال کو جدید خرافات و رسومات کے دلدل میں لا کر پھنسا دیا، اور اُن کی قبیح خواہشات کیوجہ سے پتہ ہی نہیں چلا کہ کب اعمال خیر اعمال شر کی صورت اختیار کر گئے۔ سوشل میڈیا کے ذریعہ بہت ساری ویڈیوز دیکھنے کو ملیں، جس میں نوجوان لڑکے جلوس میلاد کے نام پر قوالی اور نعتوں کی دھن پر تھرکتے نظر آئے، جھنڈوں کو لہرا کر ناچ کود کر اپنی محبت کا ثبوت دیا گیا۔ فیسبک پر ایک ویڈیو نظر سے گزری جس میں عوام نے ایک عظیم قد و قامت، موٹے تازے آدمی کو جن بنا کر اسٹیج پر بٹھا دیا، بیک اسٹیج پر عید میلاد النبی ﷺ کا بڑا سا پوسٹر لگا دیا گیا مزید اوپر سے ڈی جے کی آواز اور ہر چہار جانب مرد و زن کی بھیڑ بغرض زیارت وہاں موجود تھی۔
اس کے علاوہ بہت سی جگہوں پر گیارہویں کی شب میں پوری رات ڈی جے بجا کر جھنڈے لہرائے گئے، مزید بعض مقامات پر جلوس محمدی کو اس قدر بڑھاوا دیا جاتا ہے کہ جلوس محمدی میلے کی صورت اختیار کر گیا، طرح طرح کی مزاریں، ٹرینیں، کشتیاں، نقشۂ مزارِ امام عالی مقام، اور ذوالفقار حیدری جیسی کثیر چیزیں بنا کر جلوس میں ساتھ ساتھ لے کر چلا جاتا ہے۔
پھر یہ سارے تبرکات شام میں مغرب کے بعد چوراہوں اور گلیوں کے نکڑ پر رکھ کر روڈ جام کر دیا جاتا ہے، ہر محلہ سے 20، 20 عورتوں کا گروہ بن سنور کر زیارت کے لیے نکلتا ہے، یہ زیارت گاہ فتنے کے اڈے سے کم نہیں ہوتی جہاں مرد و زن کا اختلاط عام ہو جاتا ہے، بعض عاشق و معشوق کی ملاقاتیں آسان ہو جاتی ہیں، کھلم کھلا عیاشی و مکاری اور چھیڑ چھاڑ کی جاتی ہے، اور یہ رات بھی
پوری اسی طرح ہلڑ بازی میں گز جاتی ہے، اور یہ سارے الٹے سیدھے کام کرنے والے لوگ سینے پر غلامِ مصطفیٰ کا ٹائٹل لگائے گھومتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتا ہوں اس طرح کی نازیبا حرکتوں سے، اگر ان خرافات کا سد باب نہیں کیا گیا تو ماہ محرم الحرام کی طرح ربیع الاول بھی مرکز خرافات و خواہشات بن جائے گا، جلوس و میلاد کی باگ ڈور جب سے علماء کے ہاتھوں سے چھوٹ کر نوجوانانِ کمیٹی کے ہاتھوں میں آئی ہے تب سے یہ خرابیاں وجود میں آنے لگیں، لہٰذا علماء کرام کو چاہیے کہ جلد از جلد اس کو روکیں اور جلوس و میلاد کی ذمہ داری اپنے ہاتھوں میں لیں، تاکہ ان مبارک اعمال کا تقدس باقی رہے۔ اور ربیع الاول قدیم طور طریقے پر منایا جائے، ہر کام اس کی معینہ حدود میں رہ کر کیا جائے، مصنوعی ٹرین و ہوائی جہاز، اور نقوشِ مزارات بنانے سے روکا جائے تاکہ فضول اصراف نہ ہو، وہ رقم جو ان سب چیزوں میں خرچ کی جاتی ہے اس سے حضور علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کے نام پر سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر مختلف جگہوں پر چھوٹے چھوٹے جلسے منعقد کیے جائیں، اور عوام کو حضور علیہ السلام کی مبارک زندگی کے متعلق درس دیا جائے، جس سے اُن کی زندگی روشن و تابناک ہو۔ اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کو غلط کاموں سے محفوظ رکھے، اور ہم سے وہی کام لے جس سے تو اور تیرے محبوب ﷺ راضی ہوں۔
کام وہ لے لیجیے تم کو جو راضی کرے
ٹھیک ہو نام رضا تم پہ کروڑوں درود
✍ محمد تحسین رضا نوری شیرپور کلاں پورن پور پیلی بھیت