Oct 23, 2025 07:40 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
امام احمد رضا خان قادری فاضل بریلوی اور سائنسدانوں کے نظریۂ حرکتِ زمین کا رد

امام احمد رضا خان قادری فاضل بریلوی اور سائنسدانوں کے نظریۂ حرکتِ زمین کا رد

15 Aug 2025
1 min read

امام احمد رضا خان قادری فاضل بریلوی اور سائنسدانوں کے نظریۂ حرکتِ زمین کا رد 

                               از:  سمیر أحمد الفیضي 

                              كلية أصول الدين، القاهرة 

انسانی تاریخ میں کائنات اور اس کے اجزائے ترکیبی کی حرکات ہمیشہ غور و فکر کا مرکز رہی ہیں۔ قدیم ادوار میں زمین کے ساکن یا متحرک ہونے کے بارے میں مختلف آراء پیش کی گئیں۔ جدید سائنسی انقلاب کے بعد، کوپرنیکس،(Copernicus) گلیلیو (Galileo) اور کیپلر (Kepler) کے نظریات نے زمین کو متحرک مانا، جبکہ مذہبی اور روایتی مکاتب فکر نے بعض اوقات اس سے اختلاف کیا۔ برصغیر کے عظیم فقیہ، محدث اور محقق، اعلحضرت امام احمد رضا خان قادری فاضل بریلوی رحمہ اللہ(١٨٥٦ /١٩٢١ء) نے سائنسدانوں کے "ہیلیوسنٹرک" Heliocentric (سورج مرکز) ماڈل کو علمی اور شرعی دونوں بنیادوں پر رد کیا۔اعلحضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان کا علمی پس منظر

اعلحضرت امام احمد رضا خان قادری نہ صرف فقیہ اور محدث تھے بلکہ ریاضی، فلکیات، منطق اور فلسفہ میں بھی کامل دسترس رکھتے تھے۔ انہوں نے سائنسی موضوعات پر متعدد کتب لکھیں جن میں

 "فوز مبین در رد حرکت زمین" معین مبین بہر دور شمس وسکونِ زمین " اور "نزول آیات فرقان بسکون زمین و آسمان" خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ آپ کا دعویٰ تھا کہ قرآن و سنت اور صحیح مشاہدہ دونوں اس بات کی تائید کرتے ہیں کہ زمین ساکن ہے اور سورج اس کے گرد گردش کرتا ہے حرکتِ زمین کا تاریخی پس منظرقدیم نظریہ (Geocentric Model): ارسطو اور بطلیموس کے مطابق زمین کائنات کا مرکز ہے اور تمام سیارے اس کے گرد گردش کرتے ہیں۔جدید نظریہ (Heliocentric Model): کوپرنیکس (1543ء)، گلیلیو (1610ء) اور کیپلر (1609ء) نے مشاہدات اور ریاضیاتی حساب سے یہ نظریہ پیش کیا کہ زمین اپنی محور پر گھومتی ہے اور سورج کے گرد سالانہ گردش کرتی ہے۔جدید دور میں یہ نظریہ سائنسدانوں کے درمیان غالب ہے، مگر مذہبی مکاتب فکر میں اس پر اختلاف پایا جاتا ہے۔

مجدد مأۃ ماضیہ امام احمد رضا خان قادری کے دلائل

امام احمد رضا خان قادری فاضل بریلوی نے اپنے دلائل تین بنیادوں پر استوار کیے:سورۃ النحل: وَسَخَّرَ لَكُمُ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ دَائِبَيْنِ — اس میں حرکت سورج و قمر کی طرف منسوب ہے، زمین کی نہیں۔سورۃ یٰس: وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا — سورج کی حرکت کا بیان واضح ہے۔صحیح بخاری میں مذکور ہے کہ سورج غروب کے بعد عرش کے نیچے سجدہ کرتا ہے، جو اس کی حرکت کا بیان ہے نہ کہ زمین کی۔عقلی و مشاہداتی دلائل:اگر زمین تیز رفتاری سے گردش کرتی ہو تو فضا میں اڑتے پرندے یا فضا میں تیرتے بادل فوراً پیچھے رہ جائیں، مگر مشاہدہ اس کے برعکس ہے۔سمندر میں پانی کی سطح پر کوئی مستقل مدّ و جزر اس پیمانے پر نہیں پایا جاتا جو زمین کی تیز حرکت کی صورت میں لازمی ہوتا۔سائنسدانوں کے دلائل کا خلاصہ زمین کا اپنے محور پر گھومنا اور سورج کے گرد گردش، دن و رات اور موسموں کی تبدیلی کی سائنسی وضاحت پیش کرتا ہے۔مصنوعی سیارچوں، GPS، اور فلکی مشاہدات سے زمین کی حرکت کی پیمائش ممکن ہے۔گرانویٹیشن کے قوانین نیوٹن اور بعد میں آئن سٹائن کی Relativity اس ماڈل کی مضبوط سائنسی بنیاد ہے۔پہلو          امام احمد رضا کا مؤقف جدید سائنس کا مؤقف بنیاد      قرآن، حدیث، مشاہدہ مشاہدہ، تجربہ، ریاضی زمین کی حالت ساکن متحرک اجرام کی حرکت سورج و چاند حرکت میں زمین و دوسرے سیارے حرکت میں قوت دلیل شرعی و فلسفیانہ تجرباتی و ریاضیاتیامام احمد رضا قادری نے اپنی علمی بصیرت، شرعی استدلال اور منطق سے سائنس کے اس نظریے کو چیلنج کیا جو ان کے نزدیک وحی اور حسی مشاہدے سے متصادم تھا۔ ان کا موقف آج بھی مذہبی حلقوں میں مضبوطی سے موجود ہے۔ جدید سائنس کے دلائل بھی اپنی جگہ مستحکم ہیں، اور یہ بحث اس بات کی علامت ہے کہ سچائی کی تلاش میں علم اور ایمان کے مکالمے کی ضرورت ہمیشہ قائم رہے گی۔

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383