Oct 23, 2025 04:46 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
محبت رسول ﷺ کے تقاضے

محبت رسول ﷺ کے تقاضے

02 Oct 2025
1 min read

محبت رسول ﷺ کے تقاضے

راقم الحروف  : ڈاکٹر محمد عبدالسمیع ندوی

(اسسٹنٹ پروفیسر)

مولانا آزاد کالج آف آرٹس،

 سائنس اینڈ کامرساورنگ آباد

 موبائل نمبر

: 9325217306

          محبت انسانی زندگی کا سب سے حسین جذبہ ہے، لیکن جب یہ محبت رسول اکرم ﷺ کے ساتھ ہو تو یہ ایمان کا بنیادی حصہ اور روحِ دین قرار پاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا: قُلْ إِنْ کَانَ آبَاؤُکُمْ وَأَبْنَاؤُکُمْ وَإِخْوَانُکُمْ وَأَزْوَاجُکُمْ وَعَشِیرَتُکُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوہَا وَتِجَارَۃٌ تَخْشَوْنَ کَسَادَہَا وَمَسَاکِنُ تَرْضَوْنَہَا أَحَبَّ إِلَیْکُمْ مِّنَ اللَّہِ وَرَسُولِہِ وَجِہَادٍ فِی سَبِیلِہِ فَتَرَبَّصُواْ حَتَّی یَأْتِیَ اللَّہُ بِأَمْرِہِ (التوبہ: 24)

          اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ ایمان کے کمال کے لیے رسول اللہ ﷺ کی محبت ہر چیز پر غالب ہونی چاہیے۔ جیسا کہ شاعر نے کہا ہے   ؎

اس کے ایمان میں ہے یقینا کمی

جس کے دل میں نبی کی محبت نہیں

موجودہ حالات اور محبتِ رسول ﷺ  :

          آج افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ جب امت کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے نمک چھڑکا جا رہا ہے، ناموسِ رسالت ﷺ کو بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے، ایمان والوں کے دل چھلنی کیے جا رہے ہیں، اور  ﷺ  I Love Muhammad  کہنے کو جرم سمجھا جا رہا ہے، تو ایسے حالات میں سوشل میڈیا پر یہ صدا دل کو

سکون ضرور دیتی ہے۔ یہ نعرہ ایمان کا ترجمان اور غلامیِ رسول ﷺ کا مظہر ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ کافی ہے؟ کیا صرف زبان سے  I Love Muhammadﷺ  کہنا ہی محبت کا ثبوت ہے؟ اگر دعویٰ محبت کے باوجود نماز چھوڑ دی جائے، نگاہیں بے حیائی میں ڈوبی رہیں، بازاروں میں جھوٹ اور دھوکہ دہی کا چلن عام ہو، گھروں میں غفلت اور دنیا کی محبت کا سایہ ہو، تو یہ کیسی محبت ہے؟ یہ تو صرف ایک وقتی فریب ہے، ایک خودساختہ دھوکہ ہے۔

محبت کے حقیقی تقاضے :   محبتِ رسول ﷺ کے کچھ لازمی تقاضے ہیں جو ہر مسلمان کی عملی زندگی میں جھلکنے چاہئیں:

 اتباعِ سنت  :  نبی اکرم ﷺ کی زندگی ہر شعبہ? حیات میں ہمارے لئے کامل نمونہ ہے۔ عبادات ہوں یا معاملات، اخلاق ہوں یا عائلی زندگی—محبت کا اصل ثبوت سنت پر عمل ہے۔

 اطاعتِ اوامر  :  اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکام کو ماننا اور ان پر عمل کرنا محبت کا لازمی جز ہے۔ اطاعت کے بغیر محبت کا دعویٰ کھوکھلا ہے۔ کثرتِ درود و سلام  :   درود و سلام محبت کی زبان ہے۔ یہ نہ صرف قلب کو سکون دیتا ہے بلکہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تعلق کو تازہ کرتا ہے۔دین کی نصرت و خدمت  :  محبت کا تقاضا یہ ہے کہ انسان اپنی صلاحیتیں، وقت اور وسائل دینِ اسلام کی سربلندی کے لئے وقف کرے۔ یہ وہ عملی قربانی ہے جس کے بغیر محبت کا دعویٰ بے جان ہے۔

اخلاقِ نبوی اپنانا  :  رسول اکرم ﷺ کے اخلاق عظیم تھے۔ سچائی، دیانت، انصاف، عفو و درگزر، اور انسانیت کی خدمت—یہ سب محبت کی روح ہیں۔

جیسا کہ ایک اور شاعر نے حقیقت کو یوں بیان کیا  ؎

کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں

یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

ہماری کمزوری  : آج امت کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہم نے محبت کو رسم بنا دیا ہے اور غلامی کو نعروں تک محدود کر دیا ہے۔ ہماری مساجد ویران، ہمارے اعمال زنگ آلود، اور ہماری زندگیاں سنت سے خالی ہیں۔ دشمن ہماری نسلوں کو ایمان سے دور کر رہا ہے اور ہم محض ہیش ٹیگز پر مطمئن ہیں۔

عملی انقلاب کی ضرورت :   حقیقی محبت یہ ہے کہ  ﷺ  I Love Muhammad  صرف ایک جملہ نہ رہے بلکہ ایک عملی تحریک بن جائے۔ یہ نعرہ ہماری نمازوں کی پابندی، ہماری نگاہوں کی حیا، ہماری زبان کی پاکیزگی، ہمارے کاروبار کی دیانت، ہمارے گھروں کی طہارت اور ہماری زندگی کے ہر پہلو میں جھلکنا چاہیے۔حدیث شریف میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا  :  لا یُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتَّی أَکُونَ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِنْ وَالِدِہِ وَوَلَدِہِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ (بخاری و مسلم) ترجمہ: ’’تم میں سے کوئی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اسے اس کے والد، اولاد اور سب انسانوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔‘‘ اے جوانو! اب وقت ہے کہ زبانی دعووں کو چھوڑ کر عملی محبت اختیار کرو، اپنے نعروں کو کردار کا آئینہ بناؤ، اپنی غفلت کو بیداری میں بدلو، اور اپنی زندگیاں سیرتِ طیبہ کا عکس بنا دو۔ دنیا دیکھ لے کہ  ﷺ I Love Muhammad  محض ایک نعرہ نہیں بلکہ ایک انقلاب ہے، ایک طرزِ حیات ہے، اور یہی انقلاب امت کو پھر سے عروج عطا کرے گا۔

٭٭٭

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383