علومِ جدیدہ کے ایجادو تدوین میں مسلمانوں کا کردار. اور غیروں کی سازش
داستاں گو. محمد ضیا برکاتی احسنی نیپال
متعلم جامعہ احسن البرکات مارہرہ شریف
پوری کائنات میں میں لا تعداد مذاہبو ادیان ہیں اور روز بروز نۓ جنم لے رہے ہیں۔ پھر ہر مذہب میں الگ الگ افکار و نظریات کے لوگ پائے جاتے ہیں، لیکن ان سب میں مہذب مذہب، دینِ اسلام اور بانیٔ اسلام ﷺ نے جس قدر علم اور اہلِ علم کی اہمیت اور قدر و منزلت کا احساس لوگوں کے دلوں میں ابھارا اور تعلیم کی رغبت دلائی اور اس کی تلقین کی، کسی بھی دھرم یا کسی بھی فکر کے لوگوں میں اس کا شائبہ تکنہیں پایا جاتا ہے اور دور دور تک اس کا عکس خفیف میں نظر نہیں آتا۔
ابتدائے اسلام سے ہی کفارو مشرکین اور تمام فرقہائے باطلہ کے ماننے والوں کی یہ عادتِ فاسدہ رہی ہے کہ جب وہ ہر طرح سے اسلام کی نشر و اشاعت سے عاجز آکر نبیِ رحمت ﷺ کی نگاہِ بندہ نواز پر دل و جان فدا کرنے والے وارفتگان عشق حقیقی کے بلند حوصلوں کو پست نہ کر سے ، تو وہ دینِ حنیف پر باطل طریقے سے انگشت نمائی کا عمل جاری کیا ۔ اسلام کو محدود کرنے میں نے اپنی پوری استطاعت صرف کر دی۔ لیکن اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے جتنا ہی دباؤگے اتنا ہی یہ ابھرے گا۔ ہوا بھی ایسا ہی کہ آج خطۂ عالم میں ضیاء اسلام کی معطر شعاعیں پہنچ چکی ہیں۔
لیکن اس کے باوجود، عہدِ رسالت کے مشرکین کی روحانی اولاد آج بھی اپنے آباؤ اجداد کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے قشم قسم کے باطل تنقیدات کا نشانہ اسلام کو بناتے ہیں ۔ ان تنقیدات میں سے ایک دور حاضر میں تعلیم قرار پارہا ہے ہے کہ علم دوست دینِ اسلام کو علم کا مخالف ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے۔ حالانکہ قرآنِ مقدس میں متعدد مقامات پر علمکی اہمیت اور فضیلت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اورخود رسولِ ہاشمی ﷺ نے جابجااپنے اصحاب و امت کو حصولِ علم کی تلقین فرمائی، جس کا اثر آج بھی نمایاں بے کہ عالم اسلام کے اکثریت قریات و قصبات میں متعدد تعلیم گاہیں دیکھنے کو ملتی ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں اصحابِ علوم و فنون تشنگان وراثت انبیاء کو سیراب کر رہ ہیں۔۔۔
ساتھ ہی زمانۂ قدیممیں اسلام کے دامنِ پرانوار میں کتنے ہی لعل و جواہر نے جنم لیا، جنہوں نے اپنی خداداد صلاحیت اور عقل و فہم کو بروئے کار لا کر ایسے ایسے عدیمالمثال فنون کو وجود بخشا جس نے پوری عالم انسانیت کوانگشت بدنداں کردیا۔ اور حقائق عام کو اس قدر منکشف کردیاکہ کما حقہ جس کے افہام و تفہیم سے عقل انسانی قاصر ہے۔اور نہ جانے کتنے ہی علوم ایسے ہیں جن کا ادراک انسان کے لیے ایک مشکل امر ثابت ہو چکا ہے ۔
لیکن ساتھ ہی ایک دردناک المیہ یہ بھی ہے کہ ان علوم اور ان کے موجدوں کے ناموں کو اس طرح بدل دیا گیا ہے کہ تاریخ سے غافل شخص یہ تسلیم کرنے سے منکر ہے کہ کہ ان علوم کو مسلمانوں نے ایجاد کیا تھا۔ساتھ ہی مسلمانوں نے بھی ان علوم سے اس قدر عدمالتفات کیا کہ آج ان علوم عقلیہ کو مسلمانوں کی طرف منسوب کرنا تو در کنار، لوگؤں نے یہ عقیدہ بنا لیا ہے کہ ان علوم سے مسلمانوں کا نہ تو کوئ تعلق تھا اور نہ اب کوئ ربط
ہے ۔ ایسےعلوم جنہیں مسلمانوں نے ایجاد کیا لیکن اب ان علوم اور موجدین علوم کو بدل کر دیگر قوقمں نے اپنی وراثت بنالی
انے والی سطریں پڑھیے اور حقیقت کے رخ سے پردہ اٹھا کر خود آپ اسلامی موجدین اور ان کے ایجاد کردہ علوم کو دیکھیے ۔۔
۱۔ علم: الجبرا مغربی نام۔ Algebra
عددی و حرفی مساواتوں کو حل کرنے کا علم
موجد: محمد بن موسیٰ الخوارزمی۔ 850 ۔ 780ق م
مغربی نام: Algoritmi – (الگورِتْمی)
۲۔ علم: فلکیات۔ مغربی نام۔ Astronomy (فلکیات)
آسمانی اجسام ،سورج،چاند اور ستارے کا مطالعہ
موجد: البتانی۔ 929 - 858ء
مغربی نام: Albatenius – (الباطینیوس)
۳۔ علم: طب Medicine (میڈیسن)
انسانی جسم ،بیماریوں اور علاج کا علم
موجد: ابن سینا 1037-980ء
مغربی نام: Avicenna – اویِ سینا
۴۔ علم: کیمیا Chemistry – (کیمسٹری)
مادے کی ساخت،خواصاور تبدیلیوں کا علم۔
موجد: جابر بن حیان۔ 815--721ء
مغربی نام: Geber – (جیبیر)
۵/۶۔ علم: بصریات و طبیعیات (Optics& physics – (آپٹکس و پھیزیکس)
روشنی ، عکس حرکت اور طبیعی قوانین کا ادراک
موجد: ابن الہیثم
1040-965ء مغربی نام: Alhazen – الہیٰزن
۷۔ علم: جغرافیہ (Geography (جغرافیہ)
زمین ، مقامات،موسم اور نقشہ جات کا علم
موجد: محمد الادریسی۔1165-1100ء
مغربی نام: Al-Idrisi – الادریسی
۸۔ علم: ریاضی Mathematics – (میتھمیٹکس)
اعداد،اشکال،مقدار اور تناسب کا علم
موجد: محمد بن موسیٰ الخوارزمی۔ 780-850ء
مغربی نام: Algoritmi – الگورِتْمی
۹۔ علم: عمرانیات (Sociology (سوشیالوجی)
انسانی معاشروں اور ان کے ارتقاء و تعلقات کا علم
موجد: ابن خلدون۔ 1332-1406ء
مغربی نام: Ibn Khaldun – ابن خلدون
۱۰۔ علم: موسیقیات Musicology ( میوزکالوجی)
آواز دھن اور آلات موسیقی کے اصول
موجد: ابن سِجاح۔ 1095-1138ء
Ibne sajjah - مغربی نام
۱۱۔ علم: ادویات Pharmacology – (فارماکولوجی)
دواؤں جڑیں بوٹیوں اور انکے اثرات کا علم
موجد: ابن سینا ۔980-1037-ء
مغربی نام: Avicenna – اویِسینا
یہ تو ان عقلاء مسلمین کا ذکر تھا جنہوں نے ماضی بعید میں اپنی عقلی جواہر کا مظاہرہ کیا ان کے علاوہ ان گنت ایسے ماہرین علوم عقلیہ کو اسلام نے
پیدا کیا جن کی آج بت کوئ مثال نہیں ملتی
ماضیِ قریب میں ایک ہی مسلمانوں کے عظیم امام و مقتدی جن کو ےدنیاۓ اسلام امام احمد رضا خان بریلوی کے نام سے جانتی ہے آپ نے اپنی ساری زندگی خدمتِ دین میں صرف کر دی۔ فقہ و حدیث کے ساتھ ساتھ منطق، فلسفہ، ریاضی، فلکیات اور سائنس جیسے عقلی علوم میں بھی آپ یکتائے روزگار تھے۔
آپ نے زمین کی حرکت ، سورج کی مرکزیت وقت و فیصلہ کے متعلق نیوٹن، گلیلیو، آئن سٹائن، ارسطو، افلاطون، کانٹ، ٹوڈے کارڈ جیسے سائنسدانوں اور فلسفیوں کے باطل دعووں کا سیکڑوں دلیلوں سے زور دار رد فرمایا، خاص طور پر اپنی شہرۂ آفاق کتاب "فوز مبین" میں قران ،عقل اور سائںنسی اصولوں کی روشنی میں زمین کی ساکنیت ثابت ۔ آپ کی دیگر کتب جیسے "نزول آیاتِ فرقان" اور "معینمبین "نے مغربی فلسفے اور سائنسی خیالات کا زوردار رد کرتے ہوۓ دین و سائنس میں ھم آہنگی پیدا کردی ۔ ریاضی کے مشکل پیچیدہ لکو آسان زبانی حل کڑنا اور فلسفیانہ اشکالات کو سادہ دلائل سے سلجھادینا، جو آپ کی عقلی عظمت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
آپ ن مشہو رو معروف سائنسی دنیا کے بادشاہ نیوٹن۔گلیلیو۔آئن سٹائن ارسطو و افلاطون ۔کانٹ و ڈیکارٹجیسے علوم عقلیہ کا ایسا رد کیا جس کے سامنے تمام دلائل عقلیہ دم بخود ہیں ۔ ابن الہیثم کی بصریات ،جابر بن حیان کی کیمیا ،الخوارزمی کا الجبرا لبیرون کی فلکیات ،اب سینا کا طب الفارابی کی منطق اور نصیر الدین طوسی کیہیٔت ۔ یہ سب اسلامی سائنسدانوں کی وہ روشن لکندیلیں ہیں جن کی روشنی سے
صدیوں تک دنیا نے علم حاصل کیا آج مغرب جن ساینسی اصولوں کی بنیاد پر اسلام کو حقارت کی نظر سے دیکھنے کی جرئت کرتا ہے وہ کبھی ہمارے ہی آباء و اجداد کی ایجاد تھی ۔
مگر وہ علم ک موتے ،کتابیں اپنے آباء کی
جو دیکھیں ان کو یوروپ میں تو دل ہوتا ہے سیپارہ ۔
لیکن افسوس صد افسوس! آج وہی مسلمان علمو سائنس سے دور اور وہی فنون اسلامی غیروں کے قبضے میں ہیں ۔ جو قومایک وقت تک دنیا کی معلم تھی آج خود دوسروں کی محتاج بن چکی ہیں ۔ تعجب اور افسوس ہے کہ جنہوں نے کائنات کے راز سے پردہ اٹھاۓ،آج ان کی اولاد کتاب سے نام واقف ،تحقیق سے غافل اور علم کے بیگانہ ہے ۔ یہ غفلت صرف نقصان نہیں بلکہ ایک عظیم امانت سے خیانت ہے ۔
روایات قدیمہ کو زیر پا کیا تمنے
، بزرگوں کے مقدس نام کو رسوا کیا تم نے ۔
کوئ خوبی طریق اہل یورپ کی نہیں سیکھی،
لباس اپنا بدل ڈالا فقط اتنا کیا تم نے