Oct 23, 2025 04:25 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
تاریخ نیپال میں نئے باب کا اضافہ

تاریخ نیپال میں نئے باب کا اضافہ

28 Aug 2025
1 min read

تاریخ نیپال میں نئے باب کا اضافہ

*از قلم: شھاب الدین حنفی، سمردہی نیپال*

روے زمین پر ملک نیپال ان ممالک میں شامل ہے، جو بہت قدیم زمانے سے آباد ہیں، نیپال کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے، یہ ملک اپنی خوبصورتی اور دیگر معدنیات کی وجہ سے اور خصوصا کوہ ہمالیہ کی سب سے اونچی چوٹی کی وجہ سے پوری دنیا میں معروف ومشہور ہے، یہاں ہر دھرم کے لوگ برسوں سے آباد ہیں، جن کو کلی اجازت ہے اپنے مذہب پر کھل کر عمل کریں، یہاں مسلمانوں کی بھی ایک بڑی تعداد موجود ہے، یہاں مدراس، مساجد خانقاہ، مزارات اولیاء سب موجود ہیں، مسلمانوں کے مذہبی کتاب اکثر عربی یا فارسی یا اردو میں موجود ہیں، یہی وجہ ہےکہ یہاں کے مسلمان ان تین زبانوں سے خاصی دلچسپی رکھتے ہیں، خصوصا اردو زبان سے گہری محبت رکھتے ہیں، اور اس کا خوب استعمال بھی کرتے ہیں، پڑوسی ملک ہندوستان میں کسی زمانے میں یہ زبان بہت اہمیت کی حامل رہی ہے، اور آج بھی اکابرین امت کی کتابیں اردو میں ہی زیادہ تر موجود ہیں۔

 نیپال کے مسلمانوں کا ہندوستان سے تعلیم وتعلم کا بھی ہر دور میں رشتہ رہا ہے، اور آج بھی ہے، ملک نیپال میں ایک سے بڑھ کر ایک مصنفین مؤلفین، مرتبین گزرے ہیں، جنھوں نے اردو زبان میں کتابیں شائع کیں، اور آج بھی کثرت سے اردو زبان ہی میں فتاوی، تواریخ، سیرت، نعتیہ شاعری، غزل کی کتابیں، جریدے، مجلات، ششماہی، سہ ماہی، ماہنامے سب نکلتے رہے ہیں، مگر ایک کمی کو اب تک تھی، یعنی اردو زبان میں اخبار کا نکلنا، میری معلومات کے مطابق ملک نیپال میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کسی بھی علاقے سے اردو میں کوئی اخبار نکلتا ہو، جس کی وجہ سے علماء و طلباء 

 نیپال کی سیاسی، سماجی، معاشرتی، اقتصادی احوال سے ناواقف رہا کرتے تھے، خود راقم السطور اپنے وطن عزیز کی خبروں سے ناواقف رہتا تھا، اور یہ دلی تمنا رہتی تھی کہ کاش کوئی ایسا ذریعہ ہوتا جس سے ہم بھی اپنے ملک کے حالات سے واقف ہوتے، چوں کہ نیپال سے نکلنے والے اخبارات نیپالی زبان میں ہوتے ہیں، جس کو سمجھنا کافی دشوار ہوا کرتا تھا۔

بحمدہ اللہ تعالی و تقدس امید کی کرن نمودار ہوئی گزشتہ سال ربیع النور شریف کی پہلی تاریخ کو جب افق آسمان پر ربیع النور کا چاند چمکا، ادھر افق نیپال پر "نیپال اردو ٹائمز" نام سے اردو اخبار کا اعلان چمکا، یہ اعلان کرنے والے ایک عظیم مصلح قوم وملت، قائد ملت، مفکر ملت، مورخ نیپال، مصنف کتب کثیرہ، ازہر ہند الجامعۃ الاشرفیہ کے مؤقر استاد، خانوادہ حضور قاضی نیپال کے چشم وچراغ، آبروے اہل سنت حضرت علامہ مولانا حافظ وقاری مفتی محمد رضا مصباحی قادری نقشبندی حفظہ اللہ تعالی تھے۔

 بلاشبہ حضرت مورخ نیپال قوم وملت کیلئے ایک درد مند مفکر ہیں، آپ نے اپنی ہمت اور بلند حوصلوں سے بڑے بڑے تاریخی کارنامے ملک و ملت کے لیے انجام دیے ہیں، جن پر اہل نیپال جس قدر فخر کریں وہ کم ہیں، یہی وجہ ہیکہ بعض علماء و خواص آپ کو "فخر نیپال" کہتے ہیں۔ راشٹریہ علماء کونسل کا قیام ہو یا نیپال کی تاریخ پر ضخیم کتب، یا اردو نیپال ٹائمز، ان تمام کارناموں کا سہرا آپ کے سر بندھتا ہے۔ آپ نے اخبار کی اشاعت و ترویج کے لئے ایک ٹیم تشکیل دی، اور بہت ہی بے سروسامانی کے کوساتھ آپ نے توکل علی اللہ کرتے ہوئے ہیں، اردو اخبار کا اجراء کیا، جس کا امسال یکم ربیعالاول کو الحمدللہ پورے ایک سال ہو گیا ہے۔راقم السطور آپ کو اور آپ کی پوری ٹیم مبارک باد خراج تحسین پیش کرتا ہے، نیپال اردو ٹائمز کے جملہ ممبران اڈیٹر، نائب ایڈیٹر ، سب کے سب مسلک اعلی حضرت کے سچے نقیب اور داعئ اسلام، ہیں۔

 ایڈیٹر محترم المقام حضرت علامہ عبدالجبار رضوی علیمی صاحب سے زیادہ واقفیت تو نہیں ہے، مگر ان کی تحریرات سے ان کی علمی شخصیت قابل فخر ہے۔ اسی طرح نائب ایڈیٹر، مفتئ دوراں، محقق عصر، ماہر مسائل وارثت، شاعر اسلام، نازش فقہ وافتاء حضرت علامہ مفتی کلام الدین نعمانی مصباحی صاحب ہر فن مولا ہیں، مسلک اعلی حضرت پر نہ صرف عامل ہیں بلکہ ناشر بھی ہیں، اپنے قلم سے کبھی فتاوی کی شکل میں، تو کبھی مضامین کی شکل میں، تو کبھی شاعری کے ذریعہ ہمہ وقت مسلک اعلی حضرت کی نشر و اشاعت میں مصروف رہتے ہیں۔حاصل کلام یہ اردو اخبار مسلک اعلی حضرت اور فروغ رضویات کا بے باک اور سچا ترجمان ہے۔ چلتے چلتے آئیے کچھ اخبار کی تاریخ جان لیتے ہیں، دنیا میں سب سے پہلا اخبار کہاں نکلا؟ یہ ایک سوال ہے جس سے بہت سے صحافی کہلانے والے بے خبر ہیں۔

 آج کل چند سطور لکھ کر لوگ صحافی بن جاتے ہیں، مگر صحافت کی تعریف پوچھ لیجیے تو دائیں بائیں جھانکنے لگیں گے۔

 صحافت کی تعریف کیا ہے ؟ صحافت کا لفظ صحیفہ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہوتے ہیں کتاب یا رسالہ۔

بہر حال عملا ایک عرصہ دراز سے صحیفہ سے مراد ایسا مطبوعہ مراد ہے جو مقررہ وقفوں کے بعد شائع ہوتا ہے، چنانچہ اس مفہوم میں اخبار اور ماہناموں کو بھی شمار کیا جاتا ہے۔

صحافت کسی بھی معاملے کے بارے میں تحقیق اور پھر اسے صوتی یا تحریری شکل میں بڑے پیمانے پر قارئین یا ناظرین یا سامعین تک پہونچانے کے عمل کا نام ہے۔

صحافت اور اخبار یہ کوئی نئی شئ نہیں، اس کی تاریخ بھی بہت قدیم ہے تاریخ بتاتی ہے، ایک اندازے کے مطابق سن 105ء میں چین کے اندر کاغذ کی ایجاد ہوئی اور سب سے پہلا چھاپہ خانہ پرنٹ پریس وہیں بنا۔ اور ایک تحقیق کے مطابق سب سے پہلا اخبار بھی چین میں ہی شائع ہوا جسکا نام تھا "گزٹ پاؤ" یعنی محل کی خبریں۔برصغیر ہندو پاک کے پہلے اردو اخبار کا نام "جام جہاں نما" ہے، جس کی سن اشاعت مارچ 1822ء ہے، اس طرح اردو اخبار کا سلسلہ شروع ہوتا ہے، موجودہ بھارت، پاکستان میں سینکڑوں اردو اخبارات شائع ہورہے ہیں۔ الحمدللہ علی احسانہ وطن عزیز ملک نیپال سے روزنامہ نہ سہی ہفتہ وار اردو اخبار نکل رہا ہے، جس کا ایک سال مکمل ہوچکا ہے۔

 ایک اہم بات اگر نہیں لکھوں تو شائد یہ تحریر مکمل نہ ہو میں اسکو ناقص ہی سمجھو گا، اس لیے ضروری سمجھتا ہوں کہ ایک اہم بات عرض کردوں۔ کچھ دن قبل نیپال سے تعلق رکھنے والا ایک مجہول الحال، شاطر المزاج، فساد الذہن، فتین شخص نے اس مقبول عام و تام اخبار کے تعلق سے اپنے بد باطن ہونے کا ثبوت پیش کیا ہے، وہ کہتا ہے نیپال اردو ٹائمز پڑھنا حرام ہے، چونکہ یہ صلح کلیوں کی تنظیم سے شائع ہو رہاہے، اور بھی بہت ہفوات ہیں، اس دریدہ دہن کے پیٹ میں مڑرور اس لیے بھی ہیکہ جو کام ہم نہیں کرسکے دوسرا کیوں کرے ؟ 

جب کہ اس کم علم مخبوط الحواس کو چاہیے کہ کم از کم تم کچھ نہیں کرسکے، تو جو کررہاہے اسکو کرنے دیا جائے، مگر ہائے عصبیت اور حسد نے کہیں کا نہ چھوڑا۔جس علت کو بتا کر وہ اخبار کی مخالفت کرتا ہے، تو میرا سوال ہے کہ دنیا کا کون سا اخبار ہے جو ٹناٹن سنی بریلوی کا ہے ؟ اس کی نشاندہی کرو؟ بھارت میں جتنے اخبارات شائع ہورہے ہیں، سب کے سب کسی نا کسی مشرک یا وہابی دیوبندی کے ہیں، کوئی اخبار مسلک اعلی حضرت کے علمبردار کا نہیں ہے، تو کیا کہوگے سارے اخبارات پڑھنا حرام ہے۔

اخبار سہارا، اخبار انقلاب، اخبار قومی تنظیم، اخبار آگ، اخبار صحافت، ان سارے اخبارات میں مشرکوں کابیان بھی شائع ہوتا ہے، وہابیوں، سلفیوں، مجوسیوں سنیوں شیعوں سب کے کالم چھپتے ہیں، اور یہ اخبار ات سنی ادارے میں بھی پڑھے جاتے ہیں، تو کیا خیال ہے تمہارا؟

کیا  وہ تمام قارئین حرام کار ہوگیے، سارے مدارس کے علما و طلبا حرام کے مرتکب ہیں، تم نے جو اتنے دنوں تک اخبار پڑھا ہے کیا تم نے بھی حرام کیا ہے؟ نعوذباللہ۔

جب کہ نیپال اردو ٹائمز کا حال یہ ہے کہ الحمدللہ اس میں اہل سنت و فکر رضا کے حاملین عاملین کے مضامین شائع ہوتے ہیں، ہند و نیپال کے کئی اہم شخصیات پہ خصوصی شمارے بھی شائع ہوئے ہیں، مثلا: شیعب الاولیاء نمبر، انجم العلماء نمبر، شیخ العالم نمبر، حضور حافظ ملت نمبر، حضور خطیب البراہین نمبر، حضور حنیف ملت نمبر، اور ابھی ایک ہفتہ قبل عرس امام اہل سنت مجدد دین و ملت کے حسین موقع پر اعلی حضرت نمبر شائع ہوا ہے۔

 یہی وجہ ہےکہ یہ اخبار علماء، طلباء، عوام و خواص اور قارئین اردو کی نگاہوں کا تارا بن چکا ہے۔

 اس لیے راقم السطور اس مفسد اعظم سے کہتا ہے تمہارے جلنے سے اخبار کو تو کچھ نہیں ہوگا، البتہ تمہاری ذلت وخواری جگ ظاہر ہورہی ہے۔

 رب قدیر سے دعاء ہے کہ  اخبار کے جملہ معاونین کی غیبی مدد فرمائے اور ان سب کو مسلک اعلی حضرت پر استقامت عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین والمرسلین الی یوم الدین۔

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383