سیرت شمع ہدایت: مطالعہ، تبصرہ
تبصرہ نگار: محمد حاتم رضا مرکزی، گجرات
نامکتاب: سیرت شمع ہدایت
مؤلف: مولانا محمد فیضان رضا علیمی
صفحات:۱۴۴
مکتبہ: مکتبہ واجدیہ، دہلی
تقسیم کار: انجمن خدامِ ملت قلعہ گھاٹ دربھنگہ
قیمت: 100
موبائل:8604387933
سیرت صرف کتاب کا موضوع نہیں، یہدل کی کیفیت ہے۔ صوفیا فرماتے ہیں کہ: ,,سیرت النبی صرف ذخیرۂالفاظ نہیں، بلکہ ذوق وشوقاورعشق کا دریا ہے,,سیرت کا مطالعہ صرف علم بڑھانے کے لیے نہیں ایمان کو تازہ کرنے کے لیے ہے۔محض الفاظ پڑھ لینے سے مقصد حاصل نہیں ہوتا جب تک کہ انسان رسول اللہ ﷺ کے اخلاق، محبت، عاجزی اور انکساریکو اپنے دل میں محسوس نہ کرے۔ اگر سیرت صرف پڑھنے کی چیز ہوتی تو مکہ ومدینہ کے کفار سب کچھ علم رکھتے تھے، مگر وہ ایمان سے محروم رہے، کیوں کہ انہوں نے سیرت کو محسوس نہ کیا۔ مطالعہ عقل سے ہوتا، مگر محسوس دل سے ہوتا ہے۔ دل جب فنا فیسیرترسولہوجاتا ہے تو عاشق وفدائی اپنے اخلاقوکردار اوردرونی کیفیت میں نور محمدی کی جھلک پاتا ہے۔ ,,دل ہےوہ دل جو تری یاد سے معمور رہا,, جب دل میں مصطفوی رنگ رچ بس جاتا ہے تو بندہ ہر حال میں حضور کی سیرت کے آئینے میں اپنے آپ کو دیکھتا ہے۔
ہم عصر قلم کار، ملنسار، دینی ملی خدمت گار، نوجوانعالموفاضل مولانا فیضان رضا علیمی ایکمحنت کش وجفاکش، باصلاحیت اور دانش مند انسانہیں۔تحریکی،تعلیمی دونوں میدان میںکارہاۓ نمایاں انجام دے رہے ہیں۔ بالخصوص تحریریمیدان میں عزمواستقلالکےساتھبہت کچھ کرنے کا جذبہ رکھتےہیں۔,, مختلف رسائل وجرائد میں علمی، سماجی،سیاسی مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں۔اب تک دو درجن سے زیادہ مضامین شائع ہوچکے ہیں۔ سہ ماہی پیام بصیرت کے مدیر بھی ہیں اور اداریہ بھی لکھتے ہیں۔ ترے جنوں کا خدا سلسلہ دراز کرے,,۔
پیش نظر کتاب ,,سیرت شمع ہدایت,,١٤٤ صفحات پر مشتمل، فیضان علیمی کی پہلی پر لطیفتالیف ہے، یہ تروتازہ کتاب موضوع اور اختصار کے اعتبار سے ایک منفرد کتاب ہے۔ کتاب کیا ہے ایک کشکول ہے، انمول ہے، نہ زیادہ جھول ہے۔ کشکولاس لیے ہے کہ اختصارمیں رسول اکرم کی٥٣ سالہمکیزندگی پر ایک بہترین کاوش ہے ۔اس کتاب میں پندرہ ابواب ہیں اورآخر میں ایک عنوان ,,پیغامات اختتامیہ,, ہے جو عام وخاص سب کے لیے اہم ہے۔ اقتباس دیکھیں:,, دشمنوں کے ساتھ بھی راست گو، امین،خوش اخلاق اور ان کی مدد کرنے والا رہنا، صادقو امین اور شریف النفس کا لقب مکی زندگی کا سرمایہ ہے۔ نبوت سے پہلے بھی اور بعد میں بھی جھوٹ، دھوکہ، ظلم اور بداخلاقی سے مکمل اجتناب کر کے حضور اکرم نے اخلاق حسنہ کی اعلی مثال پیش کی ہے۔
اسلطیف تالیف کو سیرت کی حیثیت سے ہم,,زبدۂ مکہ,,بھی کہہ سکتے ہیں۔۔ سیرت کے کسی بھی پہلو کو اختصار کے ساتھ پیش کرنا اتنا آسان نہیںجتنا ہماری انجمادی عقل کہتی ہے۔ سیرت مواد کا سمندر ہے،اس کےبہت سے واقعات، احادیث اور تاریخی پس منظر مختلف کتب سیروتواریخ میں بکھرے ہوئے ہوتےہیں اوران بکھرے ہوۓ موتیوں کوصحاح ستہ اور سیرت کی معتبرومستند کتابوں سے چنچنکر دھاگے میں پیرونے کا تقدیسی کام ایک غواص ہی کرسکتا ہے، سمندر میں صدف ہونے کا علم ہونا اور ہے سمندر کی تہہ میں جاکر صدف کو بر آمد کرنا اور ہے۔ اس پس منظر میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ کثرتِمطالعہ کے بعد مکی زندگیکو تلاش کرکے اختصار کے ساتھ اہم نکات کا خاکہ تیار کرنا بلاشبہہمحنت طلب کام ہے۔ اس سےفیضان علیمیکی مستقل مزاجی بھی سمجھ آتی ہے کہ وہ ایک مستقل مزاج انسان ہیں۔خلاصہ کرتے وقت ضروری ہے کہ اصل پیغامروح اور اس کی اہمیت برقرار رہے، ورنہ معلومات ناقص یا مبہم ہوجاۓ گی ۔فیضان علیمی نے مؤلفہ کے ہر باب کو آسان زبان میں سمجھانے کوشش کی ہے۔کئی باب میں احادیث کریمہ کے فوائد بتاۓ گئے ہیں جو عام قارئین کے لیے بہت اہم ہیں اس سے باب کیتفہیم میں آسانی ہوگی۔سیرت کو آسانانداز میں بیان کرنا بھی ایک فن ہے،مکی زندگی صرف واقعات کا سلسلہ نہیں،بلکہ اس میں روحانی، اخلاقی اور اجتماعی پہلو بھی شامل ہیں۔میں اسمستطاب تالیف کی وکالت نہیں کر رہا ہوں۔,, کہتا ہوں سچ کہ جھوٹ کی عادت نہیں مجھے,,تاہم اتنا ضرور کہوں گا کہ اگر ہوسکے تو اس کتاب کا مطالعہ ضرور کریں کہ:آپ کے ذہن ودماغ میں سرکار علیہ السلام کی مکی زندگی کا خاکہمستحضر ہوجائے گا۔ پھرجوںجوں سیرت رسول محسوس کرتے رہیں گے، توں توں عشق رسول کی تڑپ بڑھتی رہے گی۔