اداریہ
حضور شعیب الاولیا کی بارگاہ میں " نیپال اردو ٹائمز کا نیاز مندانہ تحفہ
ایڈیٹر کے قلم سے۔۔۔۔
اللہ رب العزت کا جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے، جس نے ہمیں اپنے محبوبانِ بارگاہ کے تذکرہ سے وابستہ ہونے کی سعادت بخشی۔ انہی برگزیدہ ہستیوں میں ایک عظیم المرتبت نام شیخالمشائخ حضور شعیب الاولیاء حضرت شاہ محمد یارعلی رحمۃ اللہ علیہ کا ہے، جن کی حیاتِ طیبہ، سیرتِ روح پرور، عشقِ مصطفیٰ ﷺ سے معمور قلب، اور اصلاحِ ملت پر مبنی جدوجہد رہتی دنیا تک سنہری حروف میں لکھی جاتی رہے گی۔ وہ فقط ایک صوفی، عالم یا مربی نہ تھے بلکہ ایک انقلابی داعی، مردم شناس مصلح اور قوم کے دلوں پر راج کرنے والے محبوبِ بارگاہ الٰہی تھے۔ اُن کا ظاہر عبادت سے آراستہ تھا اور باطن معرفت و سلوک سے لبریز۔ ان کے قائم کردہ ادارے "دارالعلوم فیض الرسول براؤں شریف" نے دینی تعلیمی افق پر ایک منفرد شناخت قائم کی، جو آج بھی علم، روحانیت اور اصلاحِ حال و قال کا مرکز و محور ہے۔
ابھی کچھ ہی ایام قبل ہمارے چند قریبی احباب نے نہایت محبت و خلوص سے ہماری توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ بارگاہِ شعیب الاولیاء میں ہفت روزہ نیپال اردو ٹائمز کی طرف سے خراجِ عقیدت کے طور پر ایک خصوصی شمارہ ترتیب دیا جانا چاہیے، جو حضرت کے عرس سراپا قدس اور ادارۂ فیض الرسول کے سالانہ عظیم الشان جلسۂ دستار بندی کے موقع پر پیش کیا جائے۔ جب یہ مشورہ ہمارے سامنے آیا، تو فقیر نے فوراً ہی اخبار کے سرپرست، رفقائے ادارہ اور جملہ ذمہ داران سے مشاورت کی۔ سب نے خوشی اور عقیدت کے ساتھ اس تجویز کو سراہا، چنانچہ ہم نے بلا تاخیر "شعیب الاولیاء نمبر" کی اشاعت کا اعلان کردیا۔ یہ اعلان محض ایک سادہ اعلان نہ تھا بلکہ دراصل حضرت کے تئیں عقیدت و محبت کا ایک اشک بار پیغام تھا جس نے نہ صرف عوام بلکہ اہلِ قلم و اہلِ دل کے جذبات کو بھی مہمیز دی۔
اعلان کی اشاعت کے بعد الحمدللہ اہلِ علم و ادب کے خامہ برداروں نے کمال محبت، وارفتگی اور نسبتِ روحانی کے ساتھ اپنے مضامین و مقالات، تاثرات و مشاہدات روانہ فرمانا شروع کیے۔ حیرت ہوتی ہے کہ چند ہی دنوں میں ایسے گراں قدر تحریری موتی میسر آگئے کہ ان میں سے ہر ایک نگینہ اپنے اندر حضرت کی زندگی کا کوئی نہ کوئی پہلو روشن کرتا ہے۔ وقت قلیل تھا، تقاضے زیادہ، لیکن شوق و نیاز مندی نے تھکن اور تاخیر کا موقع ہی نہ دیا۔ فقیر نے نہایت عجلت اور عقیدت کے ساتھ ان تحریروں کو جمع کرکے انہیں ایک مربوط قالب میں ڈھالا اور یہ عاجزانہ ادبی نذرانہ قارئین کی خدمت میں پیش کر دیا۔
یہ شمارہ در حقیقت نہ صرف حضرت شعیب الاولیاء علیہ الرحمہ کی بارگاہ میں ایک ناقابلِ ذکر مگر پرخلوص ہدیۂ محبت ہے بلکہ یہ "ہفت روزہ نیپال اردو ٹائمز" کی صحافتی بصیرت، روحانی وابستگی اور عوامی مقبولیت کا بھی مظہر ہے۔ آج جب ملک وبیرون ملک ہزاروں افراد ہماری اشاعت کا انتظار کرتے ہیں، تو اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ یہ ادارہ محض خبری صفحہ نہیں بلکہ اہلِ دل کا اعتماد یافتہ پلیٹ فارم بن چکا ہے۔اس خصوصی اشاعت کی ترتیب، تزئین اور اشاعت کے مراحل میں جن احباب نے کسی بھی شکل میں (چاہے وہ مال و زر ہو یا مشورہ، خامہ ہو یا دعا) ہمارا تعاون کیا، ہم ان سب کے لیے تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔ ان شاء اللہ حضور شعیب الاولیاء کے فیوض و برکات ان سب کو زندگی بھر عطا ہوتے رہیں گے۔
یہ مجموعہ کتنا قیمتی ہے؟ اس کا فیصلہ وقت کرے گا، لیکن ہمارا یقین ہے کہ حضرت کے تلامذہ، مریدین، محبین اور علمی حلقے اسے ہاتھوں ہاتھ لیں گے اور دل سے دعائیں دیں گے کہ ہم نے ایک مردِ قلندر کے عشق میں اپنی بساط بھر چراغ جلانے کی کوشش کی ہے۔
اللہ کریم سے دعا ہے کہ وہ اس نیک عمل کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور حضور شعیب الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ کے فیضانِ علمی و روحانی سے ہمیں، ہماری نسلوں اور ہماری قوم کو ہمیشہ منور رکھے۔
آمین یا رب العالمین بجاہ سید المرسلین(صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم)