Oct 23, 2025 04:51 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
آج کے نوجوان اور تیز رفتاری کا جنون

آج کے نوجوان اور تیز رفتاری کا جنون

16 Oct 2025
1 min read

آج کے نوجوان اور تیز رفتاری کا جنون

ڈاکٹر مولانا محمد عبدالسمیع ندوی

اسسٹنٹ پروفیسر، مولانا آزاد کالج آف آرٹس، سائنس اینڈ کامرس، اورنگ آباد

موبائل: 9325217306

دنیا آج سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ ہر دن نئی ایجادات اور سہولیات سامنے آ رہی ہیں۔ انسان نے اپنے آرام و آسائش کے لیے بہت کچھ حاصل کیا ہے، مگر افسوس کہ اسی ترقی نے اخلاقی زوال اور روحانی پستی کو بھی جنم دیا ہے۔ خود غرضی، انانیت، غرور اور اپنی برتری کا احساس نوجوانوں میں خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔

آج سڑکوں پر نکل کر دیکھ لیجیے، نوجوان نسل تیز رفتاری اور شوخی میں اس قدر آگے نکل چکی ہے کہ اپنی جان کی پرواہ بھی باقی نہیں رہی۔ بعض نوجوان بائیک اس طرح دوڑاتے ہیں جیسے زندگی کو کھیل سمجھ بیٹھے ہوں۔ ان کی یہ لاپرواہی نہ صرف ان کے لیے بلکہ دوسروں کے لیے 

بھی جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔ روزانہ ہونے والے حادثات کی خبریں اس تلخ حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

مزید افسوس کی بات یہ ہے کہ بعض نوجوان بھاری بھاری گاڑیوں کا شو آف (ShowOff) کرتے ہیں، طاقتور انجنوں کی گرج اور غیر ضروری رفتار سے دوسروں پر اپنی برتری جتانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کچھ نے تو اپنی گاڑیوں میں لاؤڈ سائلنسر لگا رکھے ہیں، جن کی آوازیں رات کے سکون کو چیرتی ہیں اور عام لوگوں کیلئے سخت اذیت کا باعث بنتی ہیں۔ یہ حرکات نہ صرف غیر مہذب ہیں بلکہ شریعت اور سماج دونوں کی نظر میں قابلِ مذمت ہیں۔

ایک لمحے کی غفلت، ضد یا مستی نہ جانے کتنے گھروں کو اجاڑ دیتی ہے۔ مائیں بے سہارا ہو جاتی ہیں، بیویاں بیوہ اور بچے یتیم ہو جاتے ہیں۔ اگر نوجوان صرف چند لمحے سوچ لیں کہ ان کا انتظار گھر میں ماں، باپ، بہن یا بیوی

کر رہی ہے تو شاید وہ کبھی بے احتیاطی کا مظاہرہ نہ کریں۔ غیر ضروری ہارن بجانا ایک اذیت ناک رویہ: ہمارے معاشرے میں ایک اور تکلیف دہ عادت عام ہو چکی ہے بلاوجہ ہارن بجانا۔ ذرا سی دیر ہو جائے تو کچھ لوگ پورے جوش و شور سے ہارن پر ہاتھ رکھ دیتے ہیں۔ بعض گاڑیوں میں ایسے تیز آواز والے ہارن لگے ہوتے ہیں جنہیں سن کر دل دہل جاتا ہے۔ یہ حرکت نہ صرف غیر مہذب ہے بلکہ شرعاً بھی ممنوع ہے۔

فقہی کتاب المسائل المہمہ (جلد 10، صفحہ 289) میں صاف طور پر لکھا گیا ہے کہ بلاوجہ شور مچانا، چیخ و پکار کرنا یا کسی کو خوف زدہ کرنا ’’ایذائے غیر‘‘کے زمرے میں آتا ہے، جو شرعاً حرام ہے۔ڈرائیونگ کے دوران سکون، ضبط اور دوسروں کے احساسات کا لحاظ رکھنا ہی ایک باشعور انسان کی پہچان ہے۔منشیات، موبائل گیمز اور وقت کا ضیاع: نوجوانوں میں تمباکو، نشہ آور اشیاء اور موبائل گیمز کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ یہ چیزیں ذہن کو ماؤف، جسم کو کمزور اور اخلاق کو تباہ کر دیتی ہیں۔ گھنٹوں موبائل اسکرین پر گیم کھیلنے والے نوجوان

نوجوان وقت، توانائی اور مستقبل — تینوں کو برباد کر رہے ہیں۔ایسے لوگ آہستہ آہستہ دین و اخلاق سے دور، لاپرواہی اور غفلت کے عادی ہو جاتے ہیں۔ یہی غفلت ان کے اندر جرائم، جھگڑوں اور بے راہ روی کو جنم دیتی ہے۔

اسلام ہمیں میانہ روی، قانون پسندی اور دوسروں کے حقوق کا خیال رکھنے کی تعلیم دیتا ہے۔ اگر ہم ڈرائیونگ کو بھی ایک ذمہ داری سمجھ کر انجام دیں تو یہ عمل بھی عبادت بن سکتا ہے۔

پیارے نوجوانو! زندگی اللہ کی ایک امانت ہے۔ اسے ضد، لاپرواہی یا وقتی جوش میں ضائع نہ کرو۔ گاڑی ہمیشہ مناسب رفتار میں چلاؤ، ٹریفک قوانین کی پابندی کرو، ہارن صرف ضرورت کے وقت بجاؤ، اور سڑک پر دوسروں کے حق کا خیال رکھو۔یاد رکھو، تمہارے گھر میں تمہارا انتظار کرنے والے لوگ موجود ہیں۔ ایک لمحے کی غفلت تمہیں اور انہیں عمر بھر کے دکھ میں مبتلا کر سکتی ہے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو عقلِ سلیم، سنجیدگی، ذمہ داری اور امن و سلامتی کے ساتھ زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383