مخلص العلما حضرت حافظ علاؤالدین کے گھر بیٹی کی شکل میں رحمت الہیٰ کی آمد
پریس ریلیز
نیپال اردو ٹائمز
لمبنی پردیش
ضلع روپندیہی کی مرکزی درسگاہ دارالعلوم اہل سنت فیض العلوم بینی پور وارڈ نمبر ایک کے باصلاحیت استاذ فخر القرا حضرت حافظ و قاری علاؤالدین تنویری کے گھر اللہ نے ایک بچی کو اپنی رحمت بنا کر بھیجا ، اس موقع پر ادارے کے پرنسپل حضرت مولانا اکبر علی قادری فیضی اور ادارے کے صدر عالی جناب پردھان عابل علای نے مبارکباد پیش کی ، یقینا بیٹیاں رحمت ہوا کرتی ہیں بیٹیاں گھر کی زینت ہوتی ہیں ۔ بیٹے نعمت ہیں تو بیٹیاں رحمت، الفت، ایثار، اور محبت ہیں ۔نعمت کا حساب لیا جائے گا رحمت کا نہیں ۔بیٹیوں سے گھر کی رونق دوبالا ہوجاتی ہے ۔بیٹیاں باپ کا غرور ہوتی ہیں ۔بھائی کا فخر ہوتی ہیں ۔ بیٹیوں کو گھر لکشمی کہا جاتا ہے ۔ ان کے وجود سے گھر آباد رہتاہے ۔ بیٹیاں نہ ہوں تو گھر ویران سا رہتا ہے ۔ بیٹیاں بڑی ہونے کے بعد ماں کے کام کاج میں مدد کرتی ہیں ۔ بھائی کا سہارا بنتی ہیں ۔ والد کی خدمت کرتی ہیں ۔ شادی ہونے کے بعد اپنے شوہر اور سسرالی رشتے بڑی خوش اسلوبی سے نبھاتی ہیں ۔ ماں بنتی ہیں تو اپنے بچوں کی دیکھ بھال میں خود کو فراموش کر دیتی ہیں ۔ بڑی عظمت والی ہوتی ہیں بیٹیاں ۔ اسلام کی آمد سے قبل لفظ عورت کو سماج میں گالی سمجھا جاتا تھا ۔ بیٹی کی ولادت کو عار محسوس کیا جاتا ۔ عرب کے بعض قبائل میں نومولود بچیوں کو زندہ درگور کرنے جیسی سفاک ترین عادت پائی جاتی تھی ۔انہیں تعلیم سے روکا جاتا،مخصوص دنوں میں سب سے الگ کر دیا جاتا ۔ شوہر کا انتقال ہو جائے تو بیوی کو ذمہ دار سمجھا جاتا ۔اسے منحوس کہا جاتا ۔"اپنے شوہر کو کھا گئی " جیسے طعنے دیے جاتے۔بیوہ کو دوسرے شادی کی اجازت نہیں تھی ۔ مرد چاہے جتنی شادیاں کرے ۔ انہیں میراث سے محروم کیا جاتا ۔اسلام نے ان تمام فرسودہ روایات کا خاتمہ کیا ۔عورتوں کو قعر ذلت سے اٹھا کر اوج ثریا پر پہنچایا ۔ قرآن پاک میں ان کے نام کی ایک مکمل سورت نازل کی گئی۔ انہیں آبگینہ کہا گیا ہے ۔ بیٹیوں کو رحمت کہا گیا۔ ان کے ساتھ نیک سلوک کرنے کا حکم دیا ۔ ان کے حقوق بتائے، انہیں باپ کی ملکیت میں حصہ دار بنایا، بیوہ کو نکاح ثانی کی اجازت دی، تعلیم حاصل کرنے کا حق دیا۔ انہیں معاشرہ کا ایک اہم رکن قرار دیا ۔اسلام نے ان کے مقام کو بلند وبالا کیا ۔صنفی امتیاز کو ختم کیا ۔ مرد و زن کو برابر قرار دیا ۔"صنف کی بنا پر کوئی کسی سے برتر نہیں " کا درس دیا ۔"لڑکا لڑکی ایک سمان" کا پیغام عام کیا ۔ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :" جس نے تین لڑکیوں کی پرورش کی ان کو تعلیم و تربیت دی ان کی شادی کی اور ان کے ساتھ( بعد میں بھی) حسن سلوک کیا تو اس کے لئے جنت ہے ۔"
اور ادارے کے صدر عالی جناب پردھان عابل علای نے مبارکباد پیش کی ، یقینا بیٹیاں رحمت ہوا کرتی ہیں اور رحمت بن کر آتی ہیں اللہ کریم جب بندے سے خوش ہوتا ہے تو بیٹی کی شکل میں اولاد عطا فرماتا ہے ۔ اللہ کریم اس بچی کو کنیز فاطمہ بنائے۔