Oct 23, 2025 02:01 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ اور راہِ اسلوب

حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ اور راہِ اسلوب

02 Oct 2025
1 min read

حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ اور راہِ اسلوب

                قسط اول 

از قلم : محمد حسن علیمی

مدرسہ قمر العلوم لہرولی نول پراسی نیپال

الا ان اولیاء الله لاخوف عليهم ولاهم يحزنون ( پارہ 11 ، رکوع 12 )

ترجمہ سن لو بیشک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خوف اور نہ کچھ غم۔  (کنز الایمان)

ہم سب کے بڑے پیر سیدنا غوث پاک رضی اللہ عنہ سرکار دوعالم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کے اخلاق و عادات کے مظہر کامل ہیں اسی لئے اولیاء عظام اور علماء کرام نے آپ کی بارگاہ غوثیت میں نذر عقیدت پیش کیا اور اپنی قسمت چمکانے کیلئے آپ کی شان و عظمت کو یوں بیان کیا کہ میرے مولی حضرت سیّدنا غوث اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ ہر غمزدہ اور پریشاں حال کی دستگیری فرماتے مفلس و قلاش لوگوں کی مدد فرماتے بڑوں کی عزت اور چھوٹوں پہ شفقت فرماتے  لوگوں کی کوتاہیوں کو عفو در گزر فرماتے خدمت کرنے والوں کو نذر و نیاز اور تحفہ عطاء فرمایا کرتے تھے امیر ہوں یا غریب سب کی دعوت قبول فرمایا کرتے بھوکوں کو کھانا کھلانا اور محتاج یتیم اور بیواؤں کی حاجت پوری کرنا آپ کے کرم خاص میں شامل تھا۔

جود و سخا کا یہ عالم تھا  کہ ایک ہی مجلس سے متعدد لوگوں کو ولایت کے مقام اور منصبئہ جلیلہ پر فائز کر دیا کرتے تھے شریعت کی اس قدر پابندی کی خلاف شرع کام انجام دینے والوں کو للکار کر خلاف شرع امور سے روکتے اور آپ کبھی بھی کوئی کام نام و نمود کے لیے نہیں کیا کرتے کوئی بھی کام انجام دیتے تو خالص لوجہ اللہ ۔

مذکورہ بالا اوصافِ جمیلہ کے علاوہ بہت سارے اوصاف اور اخلاق و عادات کے حامل تھے 

معزز قارئین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یوں تو اس خاک دان گیتی پر بہت سارے اولیاء و مشائخ کو اللہ رب العزت نے پیدا کیا اور تا  قیامت یہ نورانی وعرفانی سلسلہ جاری رہے گا لیکن جماعت اولیا و مشائخ میں جو مقام و مرتبہ میرے بڑے پیر غوث پاک رضی اللہ تعالی عنہ کو حاصل ہے وہ ہر ولی کو حاصل نہیں۔

نسب مبارک

نام مبارک : سید عبد القادر رضی اللّٰہ عنہ 

کنیت : ابو محمد 

لقب : محی الدین، غوث اعظم ، محبوب سبحانی ، پیران پیر دستگیر 

مقام ولادت : ایران کا ایک شہر گیلان ( جیلان ) 

تاریخ ولادت : یکم رمضان المبارک 470 ہجری

تاریخ وصال : 11 ربیع الآخر 561 ہجری 

مزار مبارک : بغداد شریف 

عمر مبارک  : 91 سال 

والد ماجد : حضرت ابو صالح موسی جنگی دوست رضی اللّٰہ عنہ ہے

والدہ ماجدہ  : ام الخیر فاطمہ ثانی 

بڑے پیر غوث پاک رضی اللہ تعالی عنہ خاندانی شرافت اور نسبی وجاہت کے اعتبار سے حسنی سید بھی ہیں اور حسینی سید بھی ہیں والد ماجد کی جانب سے آپ کا شجره نسب حضرت سیدنا امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ سے ملتا ہے اور والدہ ماجدہ کی جانب سے اپ کا سلسلہ نسب حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ سے جا کرملتا ہے.

اسی مضمون کی عکاسی کرتے ہوئے بریلی کے تاج دار امام عشق و محبت اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ یوں بیان فرماتے ہیں۔

تو حسینی حسنی کیوں نہ ہو محی الدین

 اے خضر مجمع بحرین ہے چشمہ تیرا۔

جب سیدنا عبدالقادر جیلانی کو مرتبہء غوثیت و مقام محبوبیت سے نوازا گیا تو ایک دن جمعہ کی نماز میں خطبہ دیتے وقت اچانک آپ پر ایک کیفیت طاری ہو گئی اور اسی وقت زبانِ فیض سے یہ کلمات جاری ہوئے: قدمی هذا علی رقبة کل ولی الله کہ میرا قدم تمام اولیاء اللہ کی گردن پر ہے۔

آپ بچپن کا مبارک

تمام اولیائے کرام اور علمائے اسلام اس بات پر متفق ہیں کہ سیدنا غوثِ اعظم عبدالقادر جیلانی رضی اللّٰہ عنہ مادرزاد یعنی پیدائشی ولی ہیں.

بچپن میں عام طور سے بچے کھیل کود کے شوقین ہوتے ہیں لیکن آپ بچپن ہی سے لہو و لہب سے دور رہے۔ آپ کا ارشاد ہے کہ’جب بھی میں بچوں کے ساتھ کھیلنے کا ارادہ کرتا تو میں سنتا تھا کہ کوئی کہنے والا مجھ سے کہتا تھا اے برکت والے، میری طرف آ جا‘‘۔

ولایت کا علم 

ایک مرتبہ بعض لوگوں نے سید عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کو ولایت کا علم کب ہوا؟ تو آپ نے جواب دیا کہ دس برس کی عمر جب 

میں مکتب میں پڑھنے کے لئے جاتا تو ایک غیبی آواز آیا کرتی تھی افسحوا لولى اللّٰه جس کو تمام اہلِ مکتب

بھی سْنا کرتے تھے کہ ’’اللہ کے ولی کے لئے جگہ کشادہ کر دو‘‘۔

واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے  بالا تیرا

اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا

علما فرماتے ہیں کہ’’ اللہ تعالیٰ رحمتیں دینے والا، سیدالانبیا رحمت عالم مصطفی جانِ رحمت صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم تقسیم فرمانے والے اور اْولیائے کرام اور علمائے دین اِس کا ذریعہ ہیں ‘‘اللہ تعالیٰ کی معرفت کے لئے علما و مشائخ نے ایک خوبصورت اور زریں اْصول یہ پیش کردیاہے کہ بارگاہِ ربوبیت تک رسائی آقائے دوجہاں سیدعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے اور بارگاہِ سرور ِ کائنات صلی اللّٰہ علیہ وسلم تک رسائی اْولیا اللہ کے ذریعہ سے ہی ممکن ہے اِن اولیا اللہ کی صف اول میں صحابہ کرام اور اہلِ بیت اطہار رضوان اللہ علیھم اجمعین شامل ہیں اِن کے بعد تابعین، ائمہ مجتھدین، ائمہ شریعت وطریقت کے علاوہ صوفیاء اتقیاء اور دیگر اولیاء بھی شامل ہیں۔ اولیا کرام تو بہت ہوئے اور قیامت تک ہوتے رہیں گے لیکن اِس میں کوئی شک وشبہ کی گنجائش نہیں کہ علم و فضل، کشف و کرامات، مجاہدات وتصرفات اور حسب ونسب کی بعض خصوصیات کی وجہ سے حضرت غوث اعظم رضی اللہ عنہ کو اولیاء کی جماعت میں جو خصوصی 

امتیاز حاصل ہے وہ کسی اور کو نہیں۔ خالقِ کائنات اللہ رب العزت جن خوش نصیب بندوں کو مقام ولایت عطافرماتا ہے اْن کی ولایت کو کبھی زائل نہیں فرماتا ہے۔

جاری۔۔۔۔۔۔

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383