Oct 23, 2025 07:39 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
پوری دنیا جنگ کے میدان میں!

پوری دنیا جنگ کے میدان میں!

19 Jun 2025
1 min read

اداریہ

پوری دنیا جنگ کے میدان میں!

ایڈیٹر کے قلم سے۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خون کے سوداگر،جسموں کے بھوکے لوگ اور دولت کے پجاریوں نے آج پوری دنیا کو جنگ کے میدان میں کھڑا کر رکھا ہے، جنگ نامہ بند ہونے کا نام نہیں لے رہاہے ، آج پوری دنیا میں امن و امان کی کمی ہے، چہار جانب خون کی ہولیاں کھیلی جارہی ہیں ، انسانیت کو بلکلیہ شرمسار کردیا گیا ہے

مشرق وسطی جہاں امن و امان کا پیغام دیا جاتا تھا جب سے انگریزوں نے فلسطین کی سرزمین پر اسرائیلی کتوں کے لیے زمین ہموار کی اس وقت سے پورا خطہ اسرائیلی فوجییوں کے ظلم و بربریت سے کانپ اٹھا ہے، اسرائیل کو اس خطے میں بسانا  ہی انگریزوں کا  مقصدتھامشرق وسطی کو برباد کرنا اگر ہم اس کو ماضی کی تاریخ میں دیکھیں تو یہ کوئ آج کی منصوبہ بندی نہیں بلکہ جب خلافت عثمانیہ کا اختتام ہوا اسی وقت انگریزوں نے یہاں کے امن و سکون کو چھین لیا ، مشرق وسطی میں کبھی عراق اور کویت کے درمیان تو کبھی قطر و سعودیہ کے درمیان جنگ کی آگ لگا کر خود تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ آخر اس جنگ میں جان کس کی جاتی ہےاپنے آپ کو قربان کون کرتا ہے؟ عام انسان ۔

جب بارود کے گولے پڑوس میں آگریں گے تو اس کی گرماہٹ ہمیں بھی جلا کر راکھ کردے گی ، یہ دنیا کے بڑے بڑے ٹھیکے داروں نے پوری دنیا میں بے چینی پھیلا رکھی ہے ، آج مشرق وسطی کا جو حال ہے وہ اظہر من الشمس ہے ۔

حالیہ تین سالوں میں جس طرح سے مشرق وسطی کو تباہ و برباد کرنے کی کوشش کی گئی وہ جگ ظاہر ہے۔

آج پوری دنیا جنگ کے لپیٹے میں آتی جاری ہے  کبھی روس یوکرین تو کبھی انڈیا پاکستان تو کبھی دیگر ممالک کے درمیان یہ ہتھیاروں کے سوداگر بم و بارود کے ٹھیکے دار آج ان کی وجہ سے دنیا میں چین و سکون غارت ہے ،ان کا اپنا بزنس ماڈل بن گیا ہے کہ اگر جنگ نہیں ہوگی تو ہتھیاوروں کا سودا کیسے ہوگا ۔

ایسے ماحول میں جب کہ اسرائیل نے غزہ کو تباہ کرنے کے بعد دوسرے علاقوں کی جانب بڑھ رہا ہے جمعہ کی صبح اس نے ایران پر جو بزدلانہ حملہ کیا اس سے تو یہ ثابت ہوگیا کہ اسرائیل اورایران کے درمیان جنگ ہوگی کی ابتدا ہوچکی ہے۔

ایران کے جوابی حملے کے بعد پورا یورپ تلملاہٹ کا شکار ہوگیا ہے ۔جس بنیاد پر  اسرائیل نے یہ جنگ شروع کی ہے اس کے حوالے سے ایران بارہاں وضاحت کرتا رہا کہ ہم یورینیم کا ذخیرہ مثبت پہلو کے لیے جمع کر رہے ہیں اس کے باوجود اسرائیل نے حملہ کیا۔

یہ حملہ ایران کے دارالحکومت تہران میں شروع ہوا جہاں سینکڑوں کی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے اور کئی بڑے افسران کی موت ہوگئی، آخر اسرئیل کو اس طرح سے بزدلانہ حملے کے لیے امریکہ کیوں نہیں ذمہ دار بناتا ہے،  ایک طرف امریکہ جنگ کو ختم کرنے کی بات کرتا ہے وہی دوسری جانب اپنے پالتو کتے اسرائیل کے لیے ہتھیاروں کی خرید وفروخت بھی ایسے حالات میں عالمی  برادری کو اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے ورنہ اس کے ذریعے پوری دنیا میں مہنگائی اور بے روزگاری جیسے مہلک بیماری میں عام انسان پڑجائے گا ۔

تیل کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں، تجارتی راستے متاثر ہو سکتے ہیں، اور عالمی معیشت میں عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔ یہ سب عوامل مل کر ایک ایسی صورتحال پیدا کر سکتے ہیں جہاں دنیا ایک بار پھر جنگ کے میدان میں آ جائے۔

یہ وقت ہے کہ عالمی رہنما اس صورتحال کی سنجیدگی کو سمجھیں اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں۔ جنگ کبھی بھی حل نہیں ہوتی، بلکہ یہ صرف مسائل کو مزید پیچیدہ بنا دیتی ہے۔

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383