Oct 23, 2025 07:40 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
حضور خطیب البراہین علیہ الرحمۃ و الرضوان کا مختصر ذکر جمیل

حضور خطیب البراہین علیہ الرحمۃ و الرضوان کا مختصر ذکر جمیل

حضور خطیب البراہین علیہ الرحمۃ و الرضوان کا مختصر ذکر جمیل

* محمد جمیل علیمی مصباحی

 جامعہ اشرفیہ مبارک پور

 اللہ عز و جل نے ان گنت و لا محدود مخلوقات کو خلعتِ وجود بخشا اور پھر ان میں انسانوں کو سب سے افضل و اعلیٰ قرار دے کر انہیں افضلیت و اکرمیت کا تاج زریں پہنایا اور انکی ہدایت و رہنمائی کے لیے انبیا و مرسلینِ عظام علیہم الصلاۃ و السلام کو یکے بعد دیگرے مبعوث فرمایا جو گم گشتگان راہ کو راہ حق و ہدایت پر گامزن فرماتے اور متلاشیان حق کو ان کے رب عزوجل سے ملاتے بلکہ نہ جانے کتنے ایسوں کو جو کفر وشرک اور ضلالت و گمراہی کے قعرِ عمیق میں پہنچ چکے ہوتے ان کو وہاں سے نکال کر بارگاہ خداوندی میں پہنچا دیتے عقائد و نظریات کی درستگی و پختگی کے ساتھ، ساتھ اخلاق و اقدار کی خامیوں کو بھی دور فرماتے غرض یہ کہ ہر جہت اور لحاظ سے ان کی اصلاح و تربیت فرما کر انہیں کامل انسان اور اللہ عزوجل کا حقیقی بندہ بنادیتے اور یہ بابرکت سلسلۃ الذھب یونہی جاری و ساری رہا جس کی آخری کڑی امام الانبیاء، سید المرسلین ،خاتم النبیین ، وجہ وجود کائنات ،محبوب رب کائنات ، مختار کل، فخر دوعالم ﷺ ہیں.

 اللہ عزوجل نے حضور سرور کائنات احمد مجتبیٰ محمد مصطفی ﷺ کی نبوت و رسالت کا دائرہ انتہائی وسیع اور کشادہ فرمایا جس میں تمام انس و جن اور ملک بلکہ جملہ حیوانات و نباتات اور جمادات یعنی کل مخلوقات الہیہ شامل ہیں اور چونکہ آپ ﷺ پر نبوت ورسالت کا بابرکت سلسلہ منقطع ہوگیا تو انبیاء و مرسلین علیہم السلام کی بعثت و ورود کے انقطاع کے بعد اللہ عزوجل نے حضور ﷺ کے امتیوں کو شتر بے مہار اور اسپ بے لگام نہیں چھوڑا بلکہ انکی رشد و ہدایت کا ذمہ علمائے صالحین اور اولیائے کاملین علیھم رحمۃ الرحمن کو سپرد فرمایا جو خود کو چراغ نبوت سے روشن فرماکر امت محمدیہ علیٰ صاحبھا الصلاۃ والسلام کے عقائد و نظریات کی درستگی و پختگی اور اصلاح و تربیت کا فریضہ انجام دیتے ہیں_ انہی علمائے صالحین اور اولیائے کاملین میں ایک درخشاں نام محی السنۃ تاج الاصفیا خطیب البراھین حضرت علامہ الحاج الشاہ صوفی مفتی نظام الدین بن نصیب اللہ قادری برکاتی رضوی محدث بستوی نور اللہ مرقدہ کی ذات ستودہ صفات بھی ہے جنہوں نے بے شمار لوگوں کو دعوت و تبلیغ کے ذریعہ راہ راست پر لایا اور ان گنت لوگوں کی اصلاح و تربیت فرماکر انہیں متبع شریعت و طریقت بنایا اور تشنگان علوم و معارف کو علوم و معارف اور حکمت و دانائی کے جام بھی پلائے 

ولادت

 آپ کی ولادت باسعادت ٢٥ جنوری ١٩٢٨ء میں موضع اگیا پوسٹ چھاتا (موجودہ ضلع سنت کبیر) نگر اتر پردیش الھند کے ایک دیندار اور عزت دار گھرانہ میں ہوئی.

 تحصیلِ علم کے مراحل

 ابتدائی تعلیم آپ نے قرب وجوار کے مکاتب و مدارس سے حاصل کی جبکہ اعلی تعلیم مدرسہ اندر کوٹ میرٹھ میں ایک سال جید علماء اہلسنت کی نگرانی میں حاصل کی_ پھر ١٠ شوال المکرم ١٣٦٧ھ بمطابق ١٩٤٨ء میں دارالعلوم اہل سنت مدرسہ اشرفیہ مصباح العلوم (موجودہ الجامعۃ الاشرفیہ) قصبہ مبارک پور ضلع اعظم گڑھ میں داخلہ لے کر محنت و لگن کے ساتھ تعلیمی سفر کو جاری رکھا آپ عہد طفولیت ہی سے بڑے ذہین و فطین تھے اور بچپن ہی سے پوری دلجمعی اور لگن کے ساتھ علم دین کے حصول میں مشغول رہے جس پر بین ثبوت یہ ہے کہ آپ طالب علمی کے ابتدائی زمانہ ہی میں فن نحو کی ابتدائی اور بنیادی کتاب نحو میر کے حافظ تھے اور جس قدر درجات میں ترقی ہوتی گئی محنت و لگن میں اضافہ ہوتا چلا گیا اور چونکہ آپ کی نشو و نما ایک دینی گھرانہ اور پاکیزہ ماحول میں ہوئی تھی جس کی وجہ سے آپ عہد طفولیت ہی سے پابند صوم و صلوٰۃ اور نیک سیرت و طینت اور حسن اخلاق کے حامل تھے انہی اسباب کی بنا پر (کہ آپ کی شخصیت ذہانت و فطانت کےساتھ، ساتھ نیک سیرت وکردار کی جامع تھی) اپنے اساتذہ کے محبوب و معتمد تھے تعلیمی سفر یونہی محنت و جانفشانی اور عرق ریزی کے ساتھ جاری رہا اور پھر وہ وقت سعید آ ہی گیا کہ جب ١٠ شعبان المعظم ١٣٧١ھ مطابق ٥،مئی ١٩٥٢ء میں دارالعلوم اہل سنت اشرفیہ مصباح العلوم کے ہونے والے جلسۂ دستارِ فضیلت میں سلطان الواعظین ابوالمحامد حضرت علامہ سید محمد میاں محدث اعظم ہند علیہ الرحمہ کچھوچھہ مقدسہاور استاذ العلما جلالۃ العلم حافظ ملت حضرت علامہ حافظ عبدالعزیز صاحب قبلہ محدث مرادآبادی سمیت دیگر اکابرین علمائے اہل سنت کے مقدس ہاتھوں سے سند و دستار فضیلت سے سرفراز کیے گئےاس طرح آپ کا تعلیمی سفر پائے تکمیل کو پہنچا

 اساتذہ

 یوں تو آپ نے مختلف مدارس میں رہ کر متعدد نابغۂ روزگار شخصیتوں سے اکتساب فیض و علم کیا اور اپنے علمی مقام و مرتبہ کو اوج ثریا تک پہنچایا جن میں سے چند جلیل القدر اور عظیم المرتبت شخصیات یہ ہیں:

۔. 1️⃣ استاذ العلماء جلالۃ العلم حضور حافظ ملت علامہ عبد العزیز محدث مرادآبادی ثم مبارکپوری رحمۃ اللہ ہیں آپ ہی کی وہ ذات بابرکت ہے جس نے حضور خطیب البراھین علیہ الرحمہ پر زمانۂ طالب علمی میں ہی صوفی صاحب کا اطلاق درست قرار دے کر ثابت رکھا استاذ محترم کی طرف سے ملا یہ لقب آپ کا اسم ثانی بن گیا۔

۔ 2️⃣ وحید العصر امام النحو حضرت علامہ غلام جیلانی میرٹھی علیہ الرحمۃ و الرضوان حضور خطیب البراھین نے امام النحو علیہ الرحمہ سے اکتساب فیض و علم مدرسہ اندر کوٹ میرٹھ میں رہ کر کیا۔

۔ 3️⃣۔۔ حضور رئیس الاتقیا علامہ مبین الدین امروہوی علیہ الرحمۃ و الرضوان۔

۔ 4️⃣ حضرت علامہ مولانا عبد المصطفیٰ اعظمی علیہ الرحمہ و الرضوان الجامعۃ الاشرفیہ میں دوران تعلیم حضور خطیب البراھین علامہ عبد المصطفیٰ اعظمی صاحب قبلہ ہی کی خدمت اور معیت میں رہا کرتے تھے جس کی وجہ سے علامہ اعظمی صاحب سے کافی حد تک لگاؤ اور محبت تھی اور پھر بعدِ فراغت علامہ اعظمی صاحب قبلہ نے درس و تدریس کے لیے احمد آباد بلا کر آپ کی علمی صلاحیت اور قابلیت کا اعلان فرمایا۔

۔ 5️⃣ استاذ الاساتذہ حضرت علامہ و مولانا حافظ عبد الرؤف بلیاوی علیہ الرحمہ و الرضوان۔

۔ 6️⃣ شیخ العلما علامہ غلام جیلانی اعظمی علیہ الرحمہ و الرضوان

 جاری۔۔۔۔۔۔

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383