عوامی طاقت اور نیپال کا تجربہ
ابو الفواد توحید احمد طرابلسی جمدا شاہی، بستی، یو پی
--------- دنیا کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ عوامی طاقت کے سامنے کوئی طاقت ٹک نہیں پاتی۔ جب عوام اپنے صبر کا پیمانہ لب ریز کر دیتے ہیں اور ظلم وجبر کے خلاف کھڑے ہو جاتے ہیں تو بڑے بڑے محلات کی فصیلیں دھڑام سے زمین بوس ہو جاتی ہیں، کل تک جو حکمران اپنے آپ کو عقلِ کل سمجھتے تھے، جو اپنے تخت وتاج کو ناقابلِ تسخیر مانتے تھے، وہی عوامی سیلاب کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوتے دکھ رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں نیپال اس کی ایک واضح مثال بن کر دنیا کے سامنے آیا ہے۔ وہاں کے نوجوانوں نے (جنہیں Gen Z کہا جاتا ہے) اپنے مستقبل کے تحفظ اور ملک کی بقا کے لیے آواز بلند کی، وہ حکمران طبقے کی ناقص پالیسیوں، بدعنوانی اور ٹیکسوں کے بوجھ سے تنگ آ کر میدان میں اترے۔ یہ احتجاج صرف سڑکوں تک محدود نہ رہا، بلکہ ایک ملک گیر تحریک کی شکل اختیار کر گیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ وہی حکومت، جو خود کو ناقابلِ شکست سمجھ رہی تھی، عوامی دباؤ کے سامنے بے بس ہو کر رہ گئی۔ یہ صرف نیپال تک محدود نہیں ہے، سری لنکا میں چند سال پہلے معاشی بحران نے عوام کو اس حد تک مجبور کیا کہ وہ صدارتی محل کے اندر داخل ہو گئے۔ عوامی طاقت کے سامنے مسلح افواج اور سیکورٹی ادارے بھی دم توڑ گئے۔ بنگلہ دیش میں بھی وقتاً فوقتاً عوامی غیظ وغضب نے حکمرانوں کو لرزایا، بالآخر شیخ حسینہ کو اپنی ساری آسائش چھوڑ کر بھاگنا پڑا۔ یہ سب واقعات ایک اٹل حقیقت کو واضح کرتے ہیں کہ جب کسی معاشرے میں معاشی نابرابری حد سے بڑھ جائے، جب ٹیکسوں اور مہنگائی کی مار عام انسان کا جینا دوبھر کر دے، جب اشرافیہ طبقہ عوام کی محنت کا خون نچوڑنے لگے، تو اس کے بعد انقلاب کا آنا یقینی ہو جاتا ہے۔ آج حکمرانوں کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ عوام کو غلام بنا کر زیادہ دیر تک حکمرانی ممکن نہیں۔ عوام کے صبر کو امتحان میں ڈالنے والے ہر حاکم کا انجام عبرت ناک ہوتا ہے۔ آج کا دور اس بات کی عملی تصویر ہے کہ ایک عام انسان کی زندگی کا مقصد صرف اتنا رہ گیا ہے کہ وہ دن رات محنت مزدوری کر کے اشرافیہ طبقے کی تجوریاں بھرے، یہ غلامی کی ایک نئی شکل ہے، جسے ٹیکس، مہنگائی اور سودی نظام کے ذریعے مسلط کیا گیا ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ زنجیریں نظر نہیں آتیں، مگر انسان پھر بھی غلام ہے۔ اگر آج حکمران طبقے نے نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے حالات سے سبق نہ لیا، تو کل کو یہی عوامی طوفان دنیا کے ہر ملک میں انقلاب برپا کر دے گا۔ عوامی طاقت ناقابلِ شکست ہے اور یہ ہمیشہ تاریخ کا دھارا موڑ دیتی ہے۔
ابو الفواد توحید احمد طرابلسی جمدا شاہی، بستی، یو پی