Oct 23, 2025 04:51 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
نشہ کی حقیقت اور اس کا علاج اسلامی تعلیمات کی روشنی میں

نشہ کی حقیقت اور اس کا علاج اسلامی تعلیمات کی روشنی میں

16 Oct 2025
1 min read

نشہ کی حقیقت اور اس کا علاج اسلامی تعلیمات کی روشنی میں

خامہ بکف:محمد عادل ارریاوی

قارئین کرام : جب انسان اپنی فطری راہوں سے ہٹ کر خواہشات کی بھٹی میں جلنے لگے تب وہ اپنی ہی ذات کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن جاتا ہے ایسی ہی ایک مہلک بیماری نشہ  خوری کی عادت ہے جو بظاہر وقتی خوشی دیتاہے حالانکہ یہ خوشی نہیں مگر نشہ خوراس کو خوشی اور سرور تصور کرتے ہیں مگر درحقیقت یہ ایک زہر ہے جو جسم وروح رشتوں سماج اور پوری تہذیب کو اندر ہی اندر کھاجاتا ہے۔

سماجی اثرات خاندانوں کا بکھرنا رشتوں کا ٹوٹنا نشہ صرف ایک فرد کا نہیں بلکہ پورے معاشرے کا ناسور بن جاتا ہے وہ باپ جو کبھی بچوں کا محافظ ہوا کرتا تھا نشے کی گرفت میں آ کر خود ان کے لیے خطرہ بن جاتا ہے۔ وہ بیٹا جو ماں کی آنکھوں کا تارا تھا نشے کے دھن کھوجاتاہے،ایسے میں گھر کا سکون تباہ وتاراج ہوجاتاہے،رشتوں کی مضبوطی کمزورپڑ جاتی ہے اور معاشرتی  زندگی میں گھن لگ جاتاہے،نشہ کرکےگلیوں میں لڑکھڑاتے ہوئے ،پارکوں میں نشے کے عادی اور سڑکوں پر ادھم مچاتےلڑکےماحول کوخراب کرتے دکھائی دیتےہیں، اوریہ سب ہمارے سماج کے چہرے پر بدنما داغ بن چکے ہیں۔

اسلام جو فطرت کی آواز ہے نشے کی ہر قسم کو حرام قرار دیتا ہے قرآنِ حکیم میں ارشاد ہوتا ہے اے ایمان والو! شراب جُوا اور بت یہ سب شیطانی کام ہیں ان سے بچو تاکہ تم فلاح پا سکو۔

(سورۃ المائدہ: 90)

نشہ انسان کو اس کے شعور سے محروم کر دیتا ہے اور اسلام کی بنیاد ہی شعور عقل اور ذمہ داری پر ہے۔

 رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا

ہر وہ چیز جو عقل کو زائل کر دے وہ حرام ہے۔

اسلامی تعلیمات میں نشے کو نہ صرف منع کیا گیا ہے بلکہ اسے روحانی و اخلاقی تباہی کی جڑ قرار دیا گیا ہے۔ یہ دین جو پاکیزگی اور طہارت کا علمبردار ہے چاہتا ہے کہ انسان اپنی ذات کی حفاظت کرے نہ کہ اسے شراب و چرس کی دھند میں گم کر دے نشے کا علاج صرف دوا سے نہیں ہوتا بلکہ دعا تربیت اور سہارا بھی اس کے لیے لازم ہے۔ سب سے پہلے معاشرے میں آگاہی ضروری ہے  اسکول مساجد اور میڈیا کے ذریعے یہ پیغام عام کیا جائے کہ نشہ فیشن نہیں فنا ہے۔

گھروں میں محبت توجہ اور اعتماد کا ماحول ہو تو نوجوان باہر کے جھوٹے سہاروں کی طرف نہیں جاتے ان کے سوالوں کا جواب دیجیے ان کے دکھ سنئیے ان کے خوابوں کو تسلیم کیجیے۔ پھر دیکھیں وہ نشہ نہیں کریں گے بلکہ علم کردار اور تقویٰ میں نشے کی سی سرشاری تلاش کریں گے۔

قرآن کریم میں سب سے پہلے سورۃ النحل  آیت ۷۶میں شراب اور نشہ کو خراب اور قبیح چیز بتایا گیا۔ دوسرے مرحلے میں سورۃ بقرہ آیت 219 میں شراب و نشہ میں بڑی خرابی(اثم کبیر) کہا اوراس کے نقصانات کو کثرت سے بیا ن کیا گیا ساتھ ہی ناپسندیدگی کا اظہار کیا فرمایا پوچھتے ہیں  شراب اور جوئے کا کیا حکم ہے؟ ان دونوں چیزوں میں بڑی خرابی ہے۔ اگرچہ ان میں لوگوں کے لیے کچھ منافع بھی ہے مگر ان کا گناہ ان کے فائدے سے بہت زیادہ ہے۔ تیسرے مرحلے میں سورۃ النساء  آیت 43 میں نشے کی حالت میں نماز نہ پڑھنے کا حکم آیا۔ فرمایا اے لوگو جو ایمان لائے ہو جب تم نشے کی حالت میں ہو تو نماز کے قریب نہ جاؤ شراب نوشی کے مضر اثرات سے واقفیت کراہیت اور نقصانات بتانے کے بعد قرآن نے سورۃ المائدہ، آیت 90 تا 92  میں اسے قطعی طور پرحرام قرار دے دیا  فرمایا اے لوگو جو ایمان لائے ہو یہ شراب اور جوا اور یہ آستانے یہ سب گندے شیطانی کام ہیں ان سے پرہیز کرو امید ہے کہ تمہیں فلاح نصیب ہوگی۔ شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعہ سے تمہارے درمیان عداوت اور بغض ڈال دے اور تمہیں خدا کی یاد سے اور نماز سے روک دے۔ پھر کیا تم ان چیزوں سے باز رہوگے؟ اللہ اور اس کے رسولؐ کی بات مانو اور باز آجاؤ لیکن اگر تم نے حکم عدولی کی تو جان لو کہ ہمارے رسولؐ پر بس صاف صاف حکم پہنچا دینے کی ذمّہ داری تھی۔ دوسری جانب اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف شراب کو حرام اور نجس قرار دینے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اس سے کسی بھی نوع کا تعلق رکھنے اور اس کے فروغ و اشاعت میں کسی بھی طرح کی شرکت کو قابل لعنت جرم قرار دیا۔

اگرچہ نشے کی تاریکی بہت گہری ہے مگر روشنی کی ایک کرن کافی ہے اندھیرے کو چیر دینے کے لیے ہمیں اپنی ذمے داری کو پہچاننا ہوگا۔ ہر ماں ہر باپ ہر استاد اور ہر فرد کو یہ عہد کرنا ہوگا کہ وہ اپنے حصے کی شمع جلائے گا اسلام کا پیغام واضح ہے تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے فائدے کے لیے پیدا کی گئی ہے

تو آئیں ہم اپنے سماج کو اس لعنت سے پاک کرنے کے لیے آگے بڑھیں کیونکہ نشہ ایک زنجیر ہے  اور ہمیں انسان کو آزاد کرنا ہے۔

اللہ ربّ العزت ہم سب کو بری عادتوں سے محفوظ رکھے آمین یارب العالمین ۔

8235703061

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383