چیٹ جی پی ٹی سے فتوی نویسی خطرناک اور غیر محتاط عمل
دارالعلوم علیمیہ جملہ شاہی کے مولانا مفتی کمال احمد علی کی تحقیق
بستی(اخلاق احمد نظامی)
دار العلوم علیمیہ جمداشاہی بستی کے استاد و مفتی مولانا کمال احمد علیمی نےمنگل کو دارالعلوم ہذا کے کلاس روم میں کہا کہ چیٹ جی پی ٹی کا استعمال فتوی نویسی یا کسی بھی طرح کی تحقیق و تخریج کے لئے نہایت خطرناک اور غیر محتاط طریقہ کار ہے،یہ طرز تحقیق ہے تو بہت آسان، مگر فطری طور پر آسان راستہ پر خطر بھی ہوتا ہے.
مفتی علیمی نے کہاکہ ہمارے ادارہ استاذ مولانا غلام سید علی علیمی نے اس موضوع پر باضابطہ ایک مضمون بھی لکھا ہے ،اس وقت اس کا شیئر کرنا نہایت مناسب ہوگا، آپ ہی نے ایک بار مجھے بتایا کہ شرعی معاملات میں یہ ایپ بہت صاف جھوٹ بولتا ہے، جس کا ظاہر اتنا خوبصورت ہوتا ہے کہ اول نظر میں آدمی صاف دھوکہ کھا سکتا ہے.
تجربے کے لیے ایک استفتا ڈال کر دیکھا،"ڈیجیٹل محقق" نے میرے مزاج کے مطابق فتاوی رضویہ کے حوالوں سے مدلل ایک تحقیقی فتوی چند سکنڈ میں پیش کردیا، دیکھتے ہی حوالوں پر شک ہوا تو اصل کی طرف رجوع کیا ،تمام حوالے غلط ثابت ہوئے، بلکہ "مدقق بے بدل" نے ایسی عبارتیں فتاوی رضویہ کے حوالے سے پیش کیں جو بالکل امام اہل سنت علیہ الرحمہ کے اسلوب تحریر کے مطابق تھیں، مگر مراجعت کے بعد فتاوی رضویہ میں کہیں بھی نہ مل سکیں. مفتی علیمی نے بتایا کہ ایک مشہور قلم کار نے اسی "محقق عظیم "پر اعتماد کرتے ہوئے ایک صاحب کے رد میں ایک جامع اور مفصل تحریر لکھ ماری،میرے ایک رفیق نے اس کی تحقیق کی تو اس کے اکثر حوالے غلط ثابت ہوئے،بعد میں محرر صاحب کو اظہار ندامت کے ساتھ توبہ بھی کرنی پڑی. مفتی علیمی نے علمائے کرام و مفتیان عظام سے گزارش کی ہے کہ جدید ذرائع علم سے استفادہ ضرور کریں، مگر نہایت حزم و احتیاط کے ساتھ ،تصحیح نقل، مراجعت اصل اور محتاط تخریج کے بغیر کوئی بھی تحریر لکھ کر عام نہ کریں. اس ایپ نے ہمارے علماے کرام کے لیے آسانیاں پیدا کی ہیں تو کہیں نہ کہیں انہیں آرام پسند بھی بنا دیا ہے، بس بزرگوں کے طریقہ کار پر چلنے ہی میں عافیت ہے،اسی پر کار بند رہ کر تحقیق وفتوی نویسی کا کام کرنا چاہیے،معتمد ڈیجیٹل ذرائع سے استفادہ میں حرج بھی نہیں.