Oct 23, 2025 07:50 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
علم کے چراغ اور ہماری بے حسی

علم کے چراغ اور ہماری بے حسی

25 Sep 2025
1 min read

علم کے چراغ اور ہماری بے حسی

از انیس الرحمن حنفی رضوی

بہرائچ شریف

دنیا کی ہر مہذب قوم اپنے معماروں کو جانتی اور پہچانتی ہے۔ وہ جانتی ہے کہ ترقی کی عمارتیں صرف اینٹ اور پتھر سے نہیں بنتیں بلکہ کردار، علم اور شعور کی بنیاد پر کھڑی ہوتی ہیں۔ مگر یہ شعور کسی کتاب یا دیوار سے نہیں آتا، یہ اس ہستی کے لمس سے جنم لیتا ہے جسے ہم ’’استاد‘‘ کہتے ہیں۔

استاد وہ چراغ ہے جو خود جل کر دوسروں کے لیے روشنی بکھیرتا ہے۔ لیکن جب قوم اس چراغ کی روشنی کو محض ایک عام سہولت سمجھ لے اور اس کی حرمت بھول جائے، تب علم کے باغ مرجھا جاتے ہیں، کردار کی زمین بنجر ہوجاتی ہے اور نسلیں بے سمت بھٹکنے لگتی ہیں۔

آج ہم ایک ایسے دور سے گزر رہے ہیں جہاں مدرسے اور تعلیمی ادارے تو ہیں مگر وہ نور، وہ حرارت اور وہ روح باقی نہیں رہی جو کبھی ان کا خاصہ تھی۔ بظاہر عالی شان عمارتیں اور وسیع کلاس روم ہیں، مگر دل چھوٹے اور ضمیریں مردہ ہیں۔ یہی وہ لمحہ ہے جب ہمیں ٹھہر کر سوچنا چاہیے کہ آخر کہاں غلطی ہوئی ہے۔

مدرسہ: عمارت نہیں، ایک روح

مدرسہ محض چار دیواری اور کتابوں کا مجموعہ نہیں ہوتا؛ یہ ایک روحانی، فکری اور اخلاقی نظام کا مرکز ہوتا ہے۔ جب تک اس میں اخلاص، خشوع اور استاذ کا احترام شامل رہتا ہے، یہ ادارے امت کے لیے ستون بنتے ہیں۔

مگر جب اساتذہ کے دل زخمی ہوں،جب ان کی قربانیوں کو نظر انداز کیا جائے، اور جب ان کی محنت کی قدر نہ ہو تو یہ ادارے اپنی روشنی کھو بیٹھتے ہیں۔

پہلے انہی سادہ چٹائیوں والے کمروں سے ایسے انسان تیار ہوتے تھے جو علم و عمل میں بھی کامل اور کردار میں بھی عظیم ہوتے تھے۔ آج سہولتیں زیادہ ہیں، لیکن وہ روحانی قوت اور اخلاقی روشنی عنقا ہے۔

استاد: روشنی کا امین

استاد صرف علم نہیں دیتا، وہ اخلاق، کردار اور شعور کی آبیاری کرتا ہے۔ وہ بچوں کو الفاظ نہیں سکھاتا بلکہ ان کے اندر سوچنے کا حوصلہ، زندگی کا وقار اور انسانیت کا احترام پیدا کرتا ہے۔ مگر افسوس کہ آج کا استاد اپنی عظمت کھو چکا نہیں بلکہ ہم نے چھین لی ہے۔

ہمیں ابھی فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم علم کی روشنی چاہتے ہیں یا صرف عمارتوں کی چمک دمک؟ اگر روشنی عزیز ہے تو چراغ جلانے والوں کو عزت دینی ہوگی۔

ہم نے استاد کو ’’نوکر‘‘ اور ’’خادم‘‘ سمجھ لیا، جبکہ حقیقت میں وہ ’’رہبر‘‘ اور ’’معمار‘‘ ہے۔ جب استاد کی آنکھوں میں آنسو آ جائیں تو سمجھ لیجیے علم زخمی ہے، شعور ماتم کر رہا ہے اور آنے والی نسلوں کے مستقبل پر بادل منڈلا رہے ہیں۔

اساتذہ کی بے قدری اور اس کے اثرات

آج کتنے ایسے اساتذہ ہیں جو گھر جا کر اپنے بچوں کے سامنے مسکراتے ہیں مگر دل ہی  دل میں محرومیوں کے بوجھ سے دبے رہتے ہیں۔ تاخیر سے تنخواہیں، معاشرتی بے حسی اور ادارہ جاتی ناقدری ان کے وجود کو توڑ رہی ہے۔ یہ صرف مالی محرومی نہیں بلکہ عزت اور وقار کے چھن جانے کا دکھ ہے جو ان کی آنکھوں میں مستقل نمی بن کر رہ گیا ہے۔

جب ایک استاد کو اس کے مقام سے نیچے دھکیل دیا جاتا ہے تو یہ دراصل پوری قوم کے مستقبل کو کمزور کر دینے کے مترادف ہے۔ کیونکہ قومیں استاد کے اخلاص اور قربانیوں پر بنتی ہیں، اور جب یہی بنیاد کمزور ہو تو عمارت کب تک قائم رہ سکتی ہے؟

روشن مستقبل کا واحد راستہ

ہمیں یہ حقیقت سمجھنی ہوگی کہ اگر ہم نے اپنے اساتذہ کی عزت نہ کی تو وہ وقت دور نہیں جب ہمارے ادارے تو قائم ہوں گے مگر کردار مر جائے گا، علم ہوگا مگر ہدایت نہیں ہوگی، طلبہ ہوں گے مگر ان کے دلوں میں حیاء اور وقار نہ ہوگا۔

آئیے! ہم سب آج ایک اجتماعی عہد کریں کہ ہم استاد کو محض الفاظ سے نہیں بلکہ عمل سے عزت دیں گے۔ ہم ان کے حقوق، ان کی ضروریات اور ان کی عزتِ نفس کا تحفظ کریں  گے۔

ہم یاد رکھیں گے کہ استاد ہماری اجتماعی پہچان کا ستون ہے، جسے گرنے دینا دراصل اپنی نسلوں کو اندھیروں میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔

اے اللہ! ہمارے اساتذہ کو عزت، سکون اور کشادگیٔ رزق عطا فرما۔ اے رب! ان کے دلوں کو روشن کر، ان کی قربانیوں کو قبول کر اور ہمیں توفیق دے کہ ہم ان کی قدر کر سکیں۔

یا اللہ! ہمارے ان تمام اساتذہ کی قبروں کو نور سے بھر دے جنہوں نے ہمیں دین، کردار اور اخلاق سکھایا اور ہمیں علم کی روشنی دی۔

قوم کی تعمیر کے لیے ادارے اور نصاب سے زیادہ اہم استاد کی عزت اور وقار ہے۔ جب تک ہم اساتذہ کو ان کے اصل مقام پر واپس نہیں لائیں گے، نہ ہمارے مدرسے روشن ہوں گے نہ معاشرہ سنورے گا۔

یہی وہ لمحہ ہے کہ ہم جاگ جائیں، اساتذہ کی قربانیوں کو یاد کریں اور ان کے ہاتھ مضبوط کریں تاکہ آنے والی نسلیں روشنی اور کردار کے ساتھ آگے بڑھ سکیں

استاذ و ناظم تعلیمات جامعہ خوشتر رضائے فاطمہ گرلس اسکول سوار ضلع رامپور یوپی

 

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383