سیتا مڑھی کے ہونہار انظر ہاشمی نے انڈونیشیا میں نئی تاریخ رقم کی
شان پریہار پروفیسر محمد گوہر صدیقی سابق ضلع پارشد براہی بلاک پریہار ضلع سیتامڑھی
صوبہ بہار
9470038099
* حضرات ! آج سے تقریباً 28 /29 سال پہلے ایک باپ اپنے بیٹے کوپیار سے سر پر اٹھا کر،تو پھر کبھی،اسیے اپنے کندھے پر بیٹھا کر من ہی من شاید یہی گنگنایا ہوگا کہ،
تجھے سورج کہوں یا چندا،تجھے دیپ کہوں یا تارا،میرا نام کرے گا روشن جگ میں میرا راج دلارا ،،،۔ جی ، جی ہاں بالکل درست ،، اور واہ رے مقدر ، حقیقت میں ہوا بھی ایسا یہی ،کے ایک باپ (حضرت مولانا مفتی ہاشم القادری صاحب قبلہ )کا سپنا اخیر کار ساکار ہوہی گیا اور دیکھتے، ہی دیکھتے وہ دن بھی آ ہی گیا کے ان کے نور نظر، لختِ جگر کو ایسی عظیم شہرت وعزت ملی کے آج وطن عزیز ملک ہندستان کے ساتھ ساتھ پورا بر صغیر ان کی قابلیت پر فخر و کےساتھ خوشیوں کا اظہار کر رہا ہے ،،،ا
قارین کرام
اس وقت کےایک معروف بین الاقوامی اسلامی اسکالر ،محقق،اور مصنف عزت ماب عالی جناب محترم المقام ڈاکٹر انظر عقیل عرف انظر ہاشمی کو حکومت ہند کی طرف سے 15 اگست 2025ء یوم آزادی کے پر حسین موقع پر قومی پرچم کشائی تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے لال قلعہ پر بلایا جانا یقیناً ہم بھارتیوں کے لئے فخر وشان کی بات ہے ،،،ا محترم ڈاکٹر انظر ہاشمی کی پیدائش 01 فروری 1994ء کو موہنی سکرولی ،تھانہ نان پور ضلع سیتامڑھی صوبہ بہار میں ہوی ،آپ کے والد محترم کا نام مولانا، مفتی محمد ہاشم القادری ،اور امی محترمہ کا نام مہر النساء ہیں،آپ پانچ بھائی جس میں مولانا حافظ وقاری مظہر عقیل ،مولانا اظہر عقیل ،مولانا مفتی مشرف عقیل ،انظرعقیل عرف انظر ہاشمی ، ایک بھائی مولانا منظر عقیل جن کا انتقال آج سے تقریباً 25 سال پہلے ہو چکا ہے ،،،ا
موصوف نے ابتدائی تعلیم اپنے گھر پر ہی اپنے والد محترم جو حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمۃ کے مرید ہیں ، سے حاصل کی ،پھر وہاں سے ہندوستان کے ایک مشہور ومعروف تعلیمی ادارہ دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی تشریف لے گئے جہاں مدارس اسلامیہ کی تعلیم کے بعد آپ نے عصری جامعات کا رخ کیا اور اسی دارالعلوم جمدا شاہی سے اپ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں داخلہ لیا، اور پھرجامعہ اسلامیہ دہلی سے اسلامک اسٹیڈیز میں بی اے اور ایم اے مکمل کیا ، پھر وہیں سےاردو ادب میں بھی ایم اے کیا یو جی ،سی نیٹ اور جے آر ایف کے امتحانات بھی متعدد مرتبہ پاس کیا ،پچھلے 26 جولائی 2025ء کوآپ کہ phd کی ڈگری تفویض کی گئی ، آپ نے انڈونیشیا زبان میں Excellent matchless اور outstanding میں تربایک Terbaik زبان میں ڈگری حاصل کی - اگر اس علم کا موازنہ ہندوستانی نظام تعلیم سے کیا جانے تو یہ درجہ گولڈمڈلسٹ کے مساوی کے مترادف سمجھا جاتا ہے اورترباءک قرار پاءے جانے والے طلبہ کو یونیورسٹی کی جانب سے ایک خصوصی اعزاز پٹہ Sash عطا کیا جاتا ہے اور اسے کانووکیشن میں اگلی صف میں بیٹھایا جاتا ہے واضع ہو کہ پیھلےسال ہندوستان گیر پیمانے پر ایم ،پی یوا میٹر شپ پروگرام کے تحت ملک کے نوجوان اردو رایٹرس کے ذریعہ جملہ پیش کردہتحریروں میں سے صرف چار نوجوان قلم کار کی تحریریں منتخب کی گیں جن میں سے دو صوبہ بہار سے ہی تھے ، اور خوش بختی یہ ہے کہ دونوں لال سیتامڑھی ضلع سے ہی تعلق رکھتے ہیں ایک تو محترم ڈاکٹر انظر ہاشمی ،دوسرا محترم جناب ڈاکٹر نثار احمد جو مقام مرزا پور بلاک ڈمرا ضلع سیتامڑھی صوبہ بہار ،،،ا
محترم جناب ڈاکٹر انظر ہاشمی صاحب کے فکشن کے انداز میں لکھی گئی کتاب ،۔،، ایک گمنام مجاہد آزادی بابا مجنوں شاہ ملنگ مداری - یہ کتاب تحریک آزادی کے اولین گمنام مجاہدکی مجاہدانہ کردار کو اُجاگر کرتی ہے -
جناب ڈاکٹر انظر ہاشمی نے اس کتاب کو لکھنے میں انگلیش کے 72 اور اردو کے 13 ماخذ سے اس کی تیاری میں مواد حاصل کی ہے ،،،،،،،،،،،،،ا
بہر کیف ! اب تک اس 30 سالہ نوجوان عالمی اسکالر محترم مکرم معظم جناب ڈاکٹر انظر ہاشمی صاحب کی درجنوں ریسرچ پیپرز ،مضامین قومی اور بین الاقوامی جراءد میں شائع ہو چکے ہیں اور آپ اس وقت انڈونیشیا ،ملیشاء، تھای لینڈ، فلپائن ،اور دیگر ممالک کی مختلف علمی کانفرنسوں اور سیمینارز میں شرکت کر کے بھارت کی علمی و تہزیبی نمایںدگی فرما رہے ہیں -
محترم ڈاکٹر صاحب کے بڑے بھائی جناب محترم حضرت مولانا حافظ و قاری محمد مظہر عقیل سے راقم الحروف کی اکثر بات چیت ہوتی رہتی ہے ، اور ہم دونوں ایک دوسرے کے تیں اچھے خیالات رکھتے ہیں۔ میں اپنی اور ہفتہ روزہ نیپال اردو ٹاءمز کے چیف ایڈیٹر عالی جناب پیکر وفا محترم مولانا عبد الجبار صاحب قبلہ علیمی کی طرف سے ڈاکٹر انظر ہاشمی صاحب کوگلہا ء محبت پیش کرتے ہیں !
خدا کرے زور قلم اور زیادہ
18 اگست 2025ء