Oct 23, 2025 02:08 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
غزہ اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ

غزہ اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ

16 Oct 2025
1 min read

اداریہ

غزہ اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایڈیٹر کے قلم سے ۔۔۔۔۔۔۔

گزشتہ کئی سالوں سے غزہ اور فلسطین کی سرزمین اسرائیل کی جارحیت کی وجہ سے خون سے لبریز ہے، معصوم بچوں اور نوجوانوں کی لاشیں ہر قدم پر موجود ہیں، انسانیت نے اس طرح کی جارحیت کبھی نہ دیکھی ہوگی جیسی جارحیت اسرائیل نے فلسطینی پر کی ہے، اسرائیل کے قیام سے اب تک نہ جانے کتنے لاکھ فلسطینی نوجوانوں اور معصوم بچوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، بم و بارود کے سائے میں زندگی کو گزارنا کتنا ڈراؤنا خواب ہے وہ کسی فلسطینی سے ہی سمجھا جاسکتا ہے۔

سات اکتوبر 2023 ء جب حماس کے جانبازوں نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا اپنے حقوق کی حفاظت کے لیے ابابیلوں کی شکل میں اسرائیل کی سرزمین پر اترے تو دنیا نے سمجھا تھا کہ اسرائیل کے آئیرن ڈوم اور موساد سے چوک کیسے ہوگئی؟ کیسے دنیا کی سر فہرست ایجنسی نے حماس کے جانبازوں کے منصوبے سے بے خبر رہی؟ میں نے اب تک جو سمجھا اور پڑھا اور دیکھا اس سے لگتا ہے کہ حماس کے حملے کی پوری انفارمیشن اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں کو تھی، لیکن وہ کسی موقع کی تلاش میں تھے کہ ہمیں مشرق وسطی میں سب سے بڑی طاقت بننے کے لیے فلسطین کو تباہ کرنا ضروری ہے یہی وجہ ہے کہ 7 اکتوبر کے حملے کے بعد اسرائیل نے اپنی پوری طاقت سے غزہ پر بمباری اور خون کی ناپاک ہولی کھیلی،اس کا منصوبہ تھا کہ ہم غزہ کو اس دفع تباہ و برباد کردیں گے ہم فلسطین کی سرزمین کو فتح کرلیں گے، اسرائیل نے پوری تیاری سے اپنے جدید ہتھیاروں سے پوری توانائی کے ساتھ غزہ پر حملہ کرتا رہا، پوری ابادی کو کھنڈرات میں تبدیل تو کردیا لیکن فلسطینیوں کی ہمت کو نہ توڑ سکا، حماس کے جانبازوں نے اپنے حق کی لڑائی جس طرح سے لڑی ہے وہ تاریخ کے اوراق میں آب زر سے لکھا جائے گا ، ایک ایسی طاقت کے سامنے سینہ سپر ہوگئے جو دنیا کی ایٹمی ممالک میں اپنا لوہا منوایا ہے، جو امریکہ کا پالتو کتا ہے، جسے نہ اسلحوں کی کمی ہے اور نہ فوج کی۔

 ایسی سوپر پاورسےت جب حماس کے جانبازوں نے    اپنی قوت ایمانی سے  مقابلہ کیا ، اسرائیل کی جانب سے بس یہی کہنا تھا کہ ہتھیار ڈال دو آمان مل جائے گا ،ہماری غلامی قبول کرلو امان مل جائے گا، لیکن حماس کے جانبازوں نے طوفان اقصی کے مشن کو پوری دنیا میں اس طرح عام کیا ہے کہ  اقوام متحدہ کے پاؤں ہل گئے ۔

پوری دنیا نے دیکھا کہ کس طرح سے خوش نما محلات کو اسرائیل نے  کھنڈر میں تبدیل کردیا، فلسطینیوں پر پانی اور کھانے پر پابندی عائد کی، ہزاروں بچوں کو قتل کیا، ملبے سے نکلتی ہوئی لاشیں پوری دنیا کو آواز دے رہی تھیں کہ ہم معصوم ہیں، وہ ہم ہی ہیں جنہوں نے اسرائیل کو پناہ دی تھی، ہم نے ہی استقبال کیا تھا، آج ہماری ہی زمین ہم پر تنگ ہوگئی ہے، غزہ سے آنے والی تصاویر سے شاید ہی کوئی پتھر دل ہوگا جس کی آنکھیں اشکبار نہ ہوئی ہوں گیں۔

قطر کی مداخلت اور امریکہ کی جانب سے پیش قدمی کے بعد آخر کار غزہ اور فلسطین کے درمیان امن معاہدہ تو ہوگیا ہے، لیکن اسرائیل کی تاریخ ہی ہے معاہدوں کو توڑنا، کیا اسرائیل اس امن کے معاہدے کی قدر کرے گا؟ بین الاقوامی تنظیموں کے حرکت میں آنے سے گلوبل صمود فلوٹیلا کے منصوبوں سے غزہ میں امدادی سامان تو مہیا کئے جارہے ہیں، لیکن ان معصوموں کے درد کو کون سمجھے گا جن کے سر سے باپ کا سایہ اٹھ گیا ہے، جو بیوی بیوہ ہوچکی ہیں، جن ماؤں کی گود اجڑ چکی ہے۔

اب ضرورت ہے کہ غزہ اور فلسطینوں کو امن و امان کی یقین دہانی کرائی جائے، غزہ کو پھر سے آباد کیا جائے، یہ اتنی جلدی تو ممکن نہیں ہے لیکن اقوام متحدہ کو جلد از جلد اس جانب پیش قدمی کی ضرورت ہے۔

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383