اداریہ
جس سمت دیکھیے وہ علاقہ رضا کا ہے
ایڈیٹر کے قلم سے ۔۔۔۔۔
عبدالجبار علیمی نیپالی
اللہ رب العزت کا بے پایاں شکر اور اس کے حبیبِ مکرم ﷺ پر بے حد درود و سلام، جس نے ہمیں اپنے محبوبانِ بارگاہ کے تذکروں کی سعادت اور اہلِ سنت وجماعت کے فیضان سے وابستگی عطا فرمائی۔ یہ ہمارے لیے سعادتِ عظمیٰ ہے کہ ہم ان برگزیدہ بزرگوں کے نقشِ قدم پر گامزن ہیں، جن کے نقوشِ راہ کی روشنی میں ایمان کی شمعیں فروزاں رہتی ہیں۔ انہی آفتابِ ولایت میں سے ایک درخشاں مینار، اہلِ سنت کی جان، مسلکِ حق کا ترجمان، مفسرِ قرآن، صاحبِ کنز الایمان، امام احمد رضا خان قادری بریلوی علیہ الرحمہ ہیں۔ جن کی حیاتِ طیبہ عشقِ مصطفیٰ ﷺ سے معمور قلب، سیرتِ خوشبو بار اور اصلاحِ ملت پر مبنی بے مثال جدوجہد سے عبارت ہے۔ وہ صرف ایک جلیل القدر عالم نہیں بلکہ علوم و معارف کے بحرِ بے کنار، انقلابی داعی، مردم شناس مصلح اور محبوبِ بارگاہِ الٰہی تھے، جنہوں نے قوم کے دلوں میں ایمان و محبت کے چراغ روشن کیے۔
چند روز قبل ہمارے محترم و مخلص احباب میں سے بالخصوص خطیبِ ہندو نیپال، مولانا جمال اختر خان نظامی اشرفی (خلیفہ حضور شیخ الاسلام) نے نہایت محبت اور والہانہ خلوص کے ساتھ ہماری توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ نیپال اردو ٹائمز جو مسلکِ امام احمد رضا کا ترجمان اور عشقِ مصطفیٰ ﷺ کا پیامبر ہے۔۔بارگاہِ اعلیٰ حضرت میں بطورِ خراجِ عقیدت ایک خصوصی شمارہ ترتیب دے۔
یہ تجویز جب ہمارے سامنے آئی تو فقیر نے بلا تاخیر اخبار کے سرپرستِ اعلیٰ حضرت مفتی محمد رضا قادری مصباحی نقشبندی حفظہ اللہ، مشیرِ اعلیٰ حضرت علامہ غیاث الدین عارف مصباحی، استاذِ گرامی وقار ادیب شہیر حضرت علامہ شمیم احمد نوری مصباحی (ناظم تعلیمات، دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤ شریف، راجستھان)، رفقائے ادارہ اور جملہ ذمہ داران سے مشاورت کی۔ سب نے مسرت و عقیدت کے ساتھ اس تجویز کو سراہا اور ہم نے فوراً ’’امام احمد رضا نمبر‘‘ کے اجراء کا اعلان کردیا۔ یہ محض ایک رسمی اعلان نہ تھا بلکہ عشقِ مصطفیٰ ﷺ کے جام کا ایک قطرہ، محبت و وفا کا ایک اشکبار ومشکبار پیغام اور ہمارے ایمان و عقیدے کی حفاظت کرنے والے محسنِ اہلِ سنت کے حضور ایک قلبی نذرانہ تھا، جس نے اہلِ قلم و اہلِ دل کے جذبات کو جوش و خروش سے معمور کردیا۔
اعلان کی اشاعت کے بعد، بحمد اللہ، اہلِ علم و ادب و صاحبانِ قلم نے اپنی وارفتگی، محبت اور نسبتِ روحانی کے رنگ میں ڈوبی ہوئی تحریریں، تاثرات اور مشاہدات بھیجنا شروع کر دیے۔ حیرت انگیز طور پر چند ہی دنوں میں ایسے نایاب علمی و ادبی موتی ہاتھ آئے کہ ہر تحریر، ہر مقالہ اور ہر مشاہدہ امام اہلِ سنت کی حیاتِ مقدسہ کے کسی نہ کسی روشن پہلو کو اجاگر کر رہا تھا۔ ہمیں یہ علم تھا کہ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی ذاتِ والا صفات پر بے شمار اربابِ قلم نے لکھا ہے، لیکن ہم اپنی بساط بھر محبت و عقیدت کا نذرانہ پیش کرنے کے لیے کوشاں تھے۔
وقت قلیل اور تقاضے بے شمار تھے، مگر شوق و نیاز مندی نے تھکن اور تاخیر کا موقع ہی نہ دیا۔ فقیر نے نہایت عاجزی، محنت اور قلبی وارفتگی کے ساتھ ان تمام تحریروں کو جمع کر کے ایک مربوط اور خوشنما قالب میں ڈھالا اور قارئین کی خدمت میں یہ ادبی گل دستہ پیش کیا۔
آج جب ملک و بیرونِ ملک ہزاروں افراد ہماری اشاعت کا انتظار کرتے ہیں تو یہ اس بات کا واضح اعلان ہے کہ یہ ہفت روزہ محض خبروں کا ایک مجموعہ نہیں بلکہ اہلِ دل و اہلِ ایمان کا اعتماد یافتہ پلیٹ فارم بن چکا ہے۔
اس خصوصی شمارے کی ترتیب و تزئین اور اشاعت کے ہر مرحلے میں جن احباب نے کسی بھی شکل میں۔۔۔چاہے مالی تعاون ہو، مشورہ، قلمی خدمت یا دعائے خیر۔۔۔ہمارا ساتھ دیا، ہم سب کے لیے دل سے دعاگو ہیں۔ بالخصوص امیر القلم حضرت علامہ غیاث الدین صاحب عارف مصباحی اور استاذِ گرامی حضرت علامہ شمیم احمد صاحب نوری مصباحی، جنہوں نے ہر لمحہ رہنمائی اور حوصلہ عطا فرمایا۔ اللہ کریم انہیں سلامت رکھے اور سرکارِ اعلیٰ حضرت کا فیضانِ علمی و روحانی ان پر اور ہم سب پر جاری و ساری فرمائے۔
یہ مجموعہ کتنا قیمتی سرمایہ ہے؟ اس کا فیصلہ وقت کرے گا، لیکن ہمارا یقین ہے کہ عاشقانِ مصطفیٰ ﷺ اور علمی و فکری حلقے اسے دل سے اپنائیں گے اور دعائیں دیں گے کہ ہم نے اپنے محسنِ اہلِ سنت، ولیِ کامل اور مردِ قلندر کے عشق میں چراغ جلانے کی ایک ادنیٰ سی کوشش کی ہے۔
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اس نیک عمل کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے، ہمارے دلوں کو محبتِ رسول ﷺ سے معمور رکھے اور حضور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری بریلوی علیہ الرحمہ کے فیضانِ علمی و روحانی سے ہمیں، ہماری نسلوں اور پوری امت کو ہمیشہ منور رکھے۔
آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ۔