عرس اختر ملت اور تاریخ ساز منفرد المثال رحمتہ اللعالمین کانفرنس اختتام پذیر
علم وفن کے میکدے کے اس لیے ساقی
بنے تاکہ ذہن و دل ہو روشن فکر آفاقی بنے
فارغین ملت اسلامیہ کو فخر ہے
حضرت اخلاق کی نسبت سے اخلاقی بنے
مورخہ 8 ستمبر سنہ 2025 ء بروز سموار کو دارالعلوم ملت اسلامیہ تیغیہ سمرا شریف مظفرپور بہار کے زیر اہتمام پہلا عرس اختر ملت اور تاریخ ساز منفرد المثال رحمتہ اللعالمین کانفرنس و سنی اجتماع خواتین کا انعقاد عمل میں آیا جس میں کئی تاریخی کارنامے انجام دئیے گئے جس میں 26 اسلامی شہزادیوں کو جشن ردائے فضیلت ، عالمیت و قرأت اور 6 اسلامی شہزادوں کو دستار حفظ و قرأت سے نوازا گیا
آپ کو بتا دوں کہ اس پر آشوب دور میں جہاں امامت کرنے والے ائمہ اور قرطاس و قلم سے جڑے ہوئے افراد کی قدر و منزلت ، اہمت و افادیت کو لوگوں نے فراموش کر دیا ہے دارالعلوم ملت اسلامیہ تیغیہ نے درجن بھر ائمہ کرام کو اور دو بہترین قلم کار کو ان کی خدمات کے اعتراف میں ایوارڈ پیش کر کے ایک تاریخی کارنامہ انجام دیا ہے وہ ائمہ جنہوں نے پانچ سال سے زائد ایک جگہ پر مستقل رہ کر خدمت دین متین انجام دیا ہے ان کی بارگاہ میں طبیب ملت ایوارڈ پیش کیا گیا اور مدت مدید سے قرطاس و قلم ، زبان و ادب کے فروغ میں کوشاں رہنے والے دو بہترین اور بڑے قلم کار کو رئیس القلم ایوارڈ اور فیضان حسان ایوارڈ دے کر ان کی حوصلہ افزائی کی گئی
اس تاریخ ساز تقریب سعید کی صدرات خود شہزادۂ حضور طبیب ملت پیکر اخلاق و محبت خلیفۂ حضور گلزار ملت حضرت علامہ مولانا احمد رضا اخلاقی صاحب فرما رہے تھے جبکہ سرپرستی کی ذمہ داری استاذ العلماء خلیفۂ گلزار ملت حضرت مفتی ظہیر الدین مصباحی صاحب قبلہ نبھا رہے تھے بیک وقت قرب و جوار کی متعدد بڑی خانقاہوں کے سجادگان اور شخصیات نے اس عظیم الشان تقریب میں شرکت فرمائی
خصوصی طور پر خلیفۂ حضور برہان ملت مناظر اعظم اسلام امین شریعت چہارم حضرت مفتی عبدالمنان کلیمی ، شہزادۂ حضور شیر بہار حضرت علامہ مولانا ارشد رضوی ، پیر طریقت صوفی ملت حضرت پھول حسن تیغی ٹکناری شریف ، شہزادۂ طبیب ملت صوفی باصفا حضرت مولانا امجد رضا نوری کھرساہا شریف ، نبیرۂ سرکار چاند پور فتح شریف حضرت مولانا نور نبی یوسفی امجدی ، نبیرۂ سرکار چاند پور فتح حضرت مولانا فہیم الحق یوسفی ، استاذ العلماء حضرت مولانا عبدالکریم علیمی ، پیر طریقت حضرت مولانا معین الحق یوسفی فاضل ذیشان حضرت مولانا اصدق رضا مصباحی خطیب اہلسنت حضرت مولانا غلام نبی حسن قادری تمام اساتذۂ دارالعلوم ملت اسلامیہ تیغیہ کی معیت میں فخر اہلسنت حضرت مولانا غلام احمد رضا مصباحی صاحب سکریٹری ادارہ ھذا تمام انتظامات مکمل کرنے میں کامیاب رہے
حسںب روایت رحمتہ اللعالمین کانفرنس کا آغاز قاری خوش الحان حضرت نسیم اخلاقی کی مسحور کن آواز میں تلاوت کلام اللہ کے ذریعے سے ہوا بعدہ ابتدائی نظامت نقیب اہلسنت حضرت ضیاء القادری نے فرمائی اور علاقائی شعراء خطباء نے بھی حصہ لیا پھر نقیب سدا بہار شاعر فی البدیہہ حضرت مولانا محمد فرقان فیضی کی نظامت کا آغاز ہوا جن کی کامیاب نظامت میں خصوصی شاعر حضرت زم زم ویشالوی ، حضرت شمشیر نیپالی ، استاذ الشعراء حضرت افضل مظفرپوری ، اور فاضل نوجوان خطیب ذیشان حضرت مولانا فیضان مصطفیٰ گیاوی کا خوبصورت خطاب ہوا
بارہ بجے کے بعد استاذ النقباء شاعر قادر الکلام ادیب شہیر حضرت مولانا پھول محمد نعمت رضوی کی نظامت کے سلسلے کا آغاز ہوا انہوں نے اپنی پہلی نظامت میں ہی ادارہ اور خانقاہ کا تعارف پیش کر کے ہنگامہ برپا کر دیا پھر بلا تاخیر خطیب اعظم ہندوستان ماہر تقابل ادیان حضرت مولانا ڈاکٹر روح الامین جبلپوری کا استقبال کیا گیا انہوں نے حالات حاضرہ پر روشنی ڈالتے ہوئے اسلام اور قرآن کی فضیلت کو سائنس کی روشنی پیش کر کے عوام کے درمیان ایک انقلابی کیفیت پیدا کر دی ان کے خطاب کے بعد یوپی کی راجدھانی شہر لکھنؤ سے تشریف لائے ہوئے مہمان شاعر حضرت طفیل شمسی نے اپنی خوبصورت شاعری پیش کی درمیان میں شہزادۂ طبیب ملت حضرت علامہ ارشد قمر امجدی صاحب نے بھی خطاب فرمایا اور اپنے والد ماجد حضور طبیب ملت حضرت علامہ اخلاق احمد یوسفی بانی دارالعلوم ملت اسلامیہ تیغیہ کی قربانیوں کا ذکر کیا اور موجودہ سربراہ اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا اخلاقی کی محنت شاقہ کے حوالے سے ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ ایک نشانی ہیں طبیب ملت کی ان کی محنتوں کی قدر کریں آپ اور یہ جو کارہائے نمایاں انجام دے رہے ہیں قدم بقدم ان کا ساتھ دیں پھر خطیب اہلسنت حضرت علامہ اظہر القادری پوکھریروی کا خطاب ہوا آپ نے کم وقتوں میں ادارہ ہذا کی کامیابی اور ترقی پر روشنی ڈالتے ہوئے بڑا ہی شاندار خطاب فرمایا ان کے خطاب کے بعد شاعر مشہور مداح خیرالانام حضرت قاری غلام نور مجسم اناؤ نے اپنی مخملی آواز اور معیاری اشعار سے سامعین پر ایک عجب کیفیت طاری کر دیا اسی خوبصورت کانفرنس میں امین شریعت چہارم علامہ عبدالمنان کلیمی صاحب نے تمام علماء شعراء ، عوام کی موجودگی میں بر سر ممبر حضرت مولانا احمد رضا اخلاقی کو تمام سلاسل کی خلافت سے بھی نواز دیا جن خوش نصیب علماء اور ائمہ کو امین شریعت چہارم مناظر اعظم اسلام حضرت علامہ مفتی عبدالمنان کلیمی دامت برکاتہم القدسیہ کے ہاتھوں ایوارڈ پیش کیا گیا ان کے اسماء مندرجہ ذیل ہیں
صاحب قرطاس و قلم فاضل نوجوان حضرت علامہ مولانا ارشد قمر امجدی اخلاقی شہزادۂ حضور طبیب ملت کو رئیس القلم ایوارڈ
شاعر فی البدیہہ نقیب ہند و نیپال حضرت مولانا محمد فرقان فیضی برہم پوری سرلاہی نیپال کو فیضان حسان ایوارڈ
حضرت مولانا سراج الدین رضوی امام شرف الدین پور کو طبیب ملت ایوارڈ
حضرت مولانا کاظم علی امام لگنیاں طبیب ملت ایوارڈ
حضرت مولانا الفت حسین قادری امام شجاولپور شکرا طبیب ملت ایوارڈ
حضرت مولانا جمیل اخلاقی بنگاہی طبیب ملت ایوارڈ
حضرت مولانا غلام احمد رضا امام لگنیاں طبیب ملت ایوارڈ
حضرت مولانا شکیل اسماعیلی لکشمی پور طبیب ملت ایوارڈ
حضرت مولانا ظہور عالم امام بدھی پور طبیب ملت ایوارڈ
حضرت مولانا شہاب الدین شبنم القادری امام گوپی ناتھ پور طبیب ملت ایوارڈ
حضرت مولانا اکبر علی امام رامپور مہناتھ طبیب ملت ایوارڈ
حضرت حافظ و قاری محمد اسلم رضا ضیائی امام مومن پور بدھ نگرا طبیب ملت ایوارڈ
حضرت حافظ و قاری محمد نوازش کریم بنگاہی طبیب ملت ایوارڈ
آخری خطیب کی صورت میں ایک تجربہ کار عالم دین خطیب اہلسنت حضرت علامہ ڈاکٹر ذاکر حسین گیاوی صاحب کو پیش کیا جنہوں نے آخری وقت میں بھی اپنی خطابت سے لوگوں کا دل جیت لیا ان کے خطاب کے بعد صلاۃ و سلام ہوا اور امین شریعت چہارم کی رقت انگیز دعاؤں کے ساتھ یہ روحانی اور تاریخ ساز پروگرام اختتام پذیر ہوا
رپورٹ
محمد ذیشان رضا عبد العزیز
ریحانی منزل برہم پوری سرلاہی نیپال