حضور انجم العلماءرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ایک نظر میں ایک
تحریر: غیاث الدین احمدعارفؔ مصباحیؔ
خادم التدریس مدرسہ عربیہ سعیدالعلوم یکماڈپو،لکشمی پور،مہراج گنج(یوپی)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسم گرامی مع ولدیت : (سید)محمد احمد انجم عثمانی بن قاضی عبدالحمید عثمانی (رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہما)
القاب: انجم العلماء، مفسر قرآن ،عاملِ کامل۔
سن ولادت : 02/ جنوری 1946 عیسوی
مقام ولادت: آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی پیدائش ہندوستان کے شمالی مشرقی صوبہ اترپردیش کے ضلع سدھارتھ نگرکے گاؤں قاضی بگلہوا شریف پوسٹ شہرت گڈھ میں ہوئی۔
شجرۂ نسب: آپ کا شجرہ ٔنسب خلیفہ سوم حضرت عثمان غنی ذوالنورین رضی اللہ تعالی عنہ سے جا ملتا ہے اس اعتبار سے آپ عثمانی ہیں اور اسی سبب سے آپ اور آپ کے اہل خانہ اپنے نام کے ساتھ ’’عثمانی‘‘ نسبت کا لاحقہ لگاتے ہیں ۔
تعلیم وتربیت:
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے علمی و روحانی ماحول میں آنکھیں کھولیں،جب تعلیم حاصل کرنے کی عمر کو پہنچے تو آپ کے والدین نے آپ کو مکمل تعلیم وتربیت کے لیے ان کے نانا جان شیخ المشائخ حضور شعیب الاولیاء الشاہ محمد یارعلی علوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی بارگاہ میں بھیج دیا ،آپ نے براؤں شریف میں رہ کر انھیں کے زیر سایہ علوم دینیہ کی تکمیل کی،نیز راہ طریقت و روحانیت کا فیض باطن بھی حاصل فرمایا اور انھیں کے مقدس ہاتھوں دستار فضیلت وسند فراغت سے شرف یاب ہوئے۔
صفات حسنہ:آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا لباس اور وضع قطع انتہائی سادہ ،صاف ستھرا اور سنت کے مطابق تھا،بڑکپن نام کی کوئی چیز آپ کے اندر تھی ہی نہیں، علماء و عوام میں اس انداز سے رہتے تھے کہ دیکھنے والا آپ کو بہت بڑی حیثیت کا حامل گمان نہ کرتا، ہر صغیر و کبیر آپ سے آسانی سے گفتگو کر لیتا اور اپنے دل کی بات کہہ کر ان سے پریشانیوں اور مسائل کا حل پوچھ لیتا ، یہ وہ صفت ہے جو بہت کم لوگوں میں پائی جاتی ہے میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ ان کے اندر ذرہ برابر بھی کبر و نخوت اور غرور کا کوئی شائبہ تک نہیں تھا جہاں بھی بیٹھائیے بیٹھ جاتے تھے اور جو کھلائیے بہت ہی خوش دلی سے کھا لیتےتھے، امیر غریب کوئی بھی ہو جو بھی آپ کو مدعو کرتا اس کے ہاں ضرور تشریف لے جاتے ہیں اپنے مریدوں اور متعلقین کے ساتھ دوستی کے ماحول میں گفتگو فرمایا کرتے تھے۔
بحیثیت عامل کامل: آپ اپنے وقت کے بہت ہی کامل روحانی عامل بھی تھے اور جن و آسیب جیسی بلاؤں کو چٹکیوں میں اپنے قبضے میں کر کے مصائب سے دوچار افراد کی مشکلات حل کر دیتے تھے، بڑے سے بڑا سرکش جن اور آسیب آپ کے سامنے ٹک نہیں پاتا تھا ۔یہ آپ پر اللہ رب العزت کا خصوصی فضل تھا۔
والدہ ٔمحترمہ: آپ کی والدہ سیدہ حمیدہ بانو رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہا ہیں جو حضور شعیب الاولیاء رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی صاحبزادی ہیں،آپ بہت ہی پاکیزہ صفت خاتون تھیں اور ہمہ وقت ذکر و فکر اور یاد خدا میں مشغول رہتی تھیں، ان کی زندگی میں حضور شیخ الاولیاء علیہ الرحمۃ و الرضوان کا عکس نظر آتا تھا ۔حضور انجم العلماء کی ذات پر ان کی روحانی تربیت کا بھی بہت گہرا اثر نمایاں تھا۔
اولاد : (۱)عالی جناب محمد فصیح اختر عثمانی (۲) عالی جناب قمر عالم عثمانی(۳) عالی جناب حضرت حافظ آفتاب عالم عثمانی (۴) پیر طریقت حضرت مولانا الحاج محمد اشرف الجیلانی عرف شمیم انجم سجادہ نشین خانقاہ عثمانیہ قاضی بگلہوا شریف (۵) عالی جناب محمد شکیل احمد عثمانی (۶) عالی جناب شمس الضحیٰ عثمانی(۷)محترمہ جمیلہ بانو عثمانی(شوہر) عبد الاحد صدیقی، شہرت گڑھ (۸)محترمہ فرزانہ عثمانی (شوہر)رئیس احمد صدیقی، متھرہ بلاس پور (۹) محترمہ شہانہ خاتون عثمانی (شوہر) سید صلاح الدین برگدہی۔
آپ کےمامو حضرات : (۱) محمد یعقوب احمد
علوی (۲) علی حسین(۳)مظہر شعیب الاولیاء پیر طریقت حضرت علامہ محمد صدیق احمد علوی عرف خلیفہ صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (۴) محمد فاروق احمد علوی (۵) سیدمحمد رضا عرف بابو میاں علوی ۔
اساتذۂ کرام : آپ کے اساتذۂ کرام میں مصنف تعمیر ادب حضور بدرملت حضرت علامہ بدرالدین احمد قادری مصباحیؔ ،ممتاز المصنفین حضرت علامہ عبدالمصطفیٰ اعظمی ،شیخ العلماء حضرت علامہ غلام جیلانی ، مصنف فتاویٰ فیض الرسول حضرت علامہ مفتی جلال الدین امجدی ، حکیم ملت علامہ نعیم الدین گورکھ پوری،استاذ العلماء علامہ محمد یونس نعیمی( علیھم الرحمۃ والرضوان)جیسی وقت کی عظیم اور نابغۂ روزگار ہستیاں ہیں ،جن کی بارگاہ سے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے علوم اسلامیہ کی تحصیل فرمائی۔
آپ کے شاگرد : چوں کہ آپ براؤں شریف جیسی مرکزی درسگاہ میں تعلیم و تعلم کا کام انجام دے رہے تھے جہاں کثیر تعداد میں تشنگان علوم نبویہ قرآن و حدیث ودیگر علوم حاصل کرنے کے لیے جوق در جوق تشریف لے جاتے ہیں اس لیے آپ کے شاگردوں کی تعداد بے شمار ہے ، ملک کے گوشے گوشے میں آپ کے خوشہ چین شاگرد دین متین کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
بیعت وارادت: آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنے نانا جان حضور شعیب الاولیاء رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ 1965 عیسوی میں شرف بیعت حاصل کیا۔
اجازت وخلافت: شہزادۂ اعلیٰ حضرت حضور مفتیِ اعظم ہند رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ، مظہر شعیب الاولیاء حضرت الشاہ صوفی محمد صدیق علوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اور حضور شیخ العلماء حضرت علامہ غلام جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے آپ کو سلسلۂ عالیہ قادریہ چشتیہ وغیرہ سلاسل حقہ کی خلافت و اجازت عطا فرمائی۔
زیارت حرمین شریفین: آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے پہلا سفر حج 1998 عیسوی میں فرمایا اور دوسری بار 2006 عیسوی میں حج کے مبارک
سفر کے لیے تشریف لے گئے ۔
خدمتِ تدریس: فراغت کے بعد سے ہی آپ نے براؤں شریف میں مسند درس و تدریس کو سنبھال لیا اور تاحین حیات وہیں رہے، خلقِ خدا آپ کے فیوض سے بہرہ ور ہوتی رہی
۔
وصال پرملال: ٢٧ صفر المظفر ١٤٢٧ہجری کو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے داعی اجل کو لبیک کہہ دیا ۔
مزار مبارک: قاضی بگلہوا شریف نزد شہرت گڈھ ضلع سدھارتھ نگر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی قبر انور مرجع خلائق ہے۔