سرکار سرکانہی ولایت کے آفتاب تھے ،مولانا ناز مصباحی
مظفر پور، پریس ریلیز ،
قطب المشائخ غوث زماں حضور سیدنا سرکار محمد تیغ علی شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے 69واں عرس تیغی کے موقع پر کانٹی جامع مسجد نگر پریشر شیوہر روڈ مظفرپور میں بعد نماز عصر ایک پروگرام رکھا گیا جس میں خطاب کرتے ہوئے حضرت مولانا محمد علی اکبر ناز مصباحی صد رالمدرسین مدرسہ تیغیہ ایوبیہ انوار العلوم ہرچندہ مظفرپور نے کہا کہ سرکار سرکانہی ولایت کے آفتاب تھے بچپن ہی میں آپ کے اندر ایسے اوصاف نمایاں تھے جو آپ کی ولایت کی طرف اشارہ کرتے ہیں آپ کی والدہ فرماتی ہیں کہ جب میں رات کو بیدار ہوتی تو میں دیکھتی کہ میرا بچہ اٹھ کر میرے پاؤں کو چوم رہا ہے اور ہاتھ اپنے چہرے پر مل رہا ہے اور کبھی کبھی گھر کے کسی کونے میں دو زانو بیٹھ کر اللہ اللہ کے ذکر کرتا یہ وہ آثار تھے جو اس بات کی طرف اشارہ کر رہے تھے کہ یہ بچہ آنے والے وقت میں روحانیت میں یکتائے روزگار ہوگا ،جبکہ کانٹی جامع مسجد کے خطیب و امام حضرت مولانا امیر الدین رضوی نے کہا کہ سیدنا سرکار تیغ علی رحمتہ اللہ علیہ 1300 ہجری میں موضع گوریارہ پوسٹ قابل پور ضلع مظفر پورمیں پیدا ہوئے علوم ظاہری و باطنی سے سرفراز ہونے کے بعد جب آپ نے سرکانہی شریف میں قیام فرمایا اور اس علاقے کی غربت دیکھی تو آپ نے لوگوں کو یہ مشورہ دیا کہ تم لوگ ٹائر کا کاروبار کرو چنانچہ آپ کے فرمان پر جب لوگوں نے عمل کیا تو اس کا نتیجہ دیکھیے آج الحمدللہ مظفر پور و یشالی کولکاتہ الہ آباد جہاں بھی چلے جائیں تو ٹائر والے اکثر حضرات اسی علاقے کے ملیں گے اور وہ سب خوشحال نظر آئیں گے یہ سب سرکار سرکانہی کا فیضان ہے جوہر جگہ جھوم جھوم کر برستا ہے، جبکہ مولانا غلام ربانی مصباحی نوری محلہ پریہار نے کہا کہ جس طرح جسم کی سلامتی کے لیے ڈاکٹر سے رابطہ رکھنا ضروری ہے اسی طرح ایمان کی حفاظت اور اس میں تازگی کے لیے بزرگان دین کی چوکھٹ سے وابستہ رہنا ضروری ہے الحمدللہ میں ہر سال عرس سرکار سرکانہی میں شرکت کرتا ہوں اور فائدہ پاتا ہوں اور وہیں مولانا محمد اشفاق مصباحی سیتا مڑھی نے کہا کہ سرکار تیغ علی کا وہ آستانہ ہے جہاں سے کوئی خالی ہاتھ محروم نہیں جاتا عرس ہو یا غیر عرس ہو دیوانوں کا تانتا لگا رہتا ہے لوگ آتے ہیں اور دامن مراد کو بھر کر چلے جاتے ہیں فیضان تیغی برستا رہتا ہے ایسے ولی کامل کی بارگاہ سے فیض حاصل کرنے کا موقع ہمیں ملا ہے لہذا خوب فائدہ اٹھا ئیں عرس کے موقع پر اولیاء کرام کا فیضان عام ہو جاتا ہے اسی لیے مخلوق خدا کا اژدہام نظر آتا ہے اسی لیے ہمیں بزرگوں کے عرس میں شرکت کرنی چاہیے البتہ عرس میلہ کی شکل نہ لے لے اور مقصد اصلی کہیں فوت نہ ہو جائے اس کا بھی ہمیں خیال رکھنا چاہیے عورتوں کےجانے پر عملی طور پر پابندی لگانی چاہیے صرف ممانعت کا اعلان شائع کر کے ہم بری الزمہ نہیں ہو سکتےنشست میں محمد اصغر علی کانٹی مظفر پور، محمد اعجاز علی کانٹی تیواری ٹولہ ،محمد اکبر سماجی کارکن بھٹولیہ نیپال، عبدالرحمن بھٹولیہ نیپال، محمد قلم حسین نیپال وغیرہ شریک تھے
رپورٹ ابو افسر مصباحی نمائندہ نیپال اردو ٹائمز