آثار مبارکہ کا احترام عاشقوں پر واجب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زیارت کے موقع پر مفتی ڈاکٹر ذاکر نوری فناء القادری کا خطاب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بزرگان دین کے آثار قابل تعظیم بھی ہیں اور باعث برکت بھی ہیں ۔ ہر شی نسبت سے ممتاز ہوتی ہے ۔ جن چیزوں کو بزرگوں سے نسبت حاصل ہوجاتی ہے وہ چیزیں قابل احترام ہوجاتی ہیں ان خیالات کا اظہار جامعہ حضرت مولانا نورالدین للبنات جامعہ نگر قاضی گاؤں مغربی بنگال میں 16 /جون بروز پیر بوقت 11 /بجے دن منعقدہ جلسہء زیارت آثار مبارکہ سے خطاب کرتے ہوئے محب العلماء مفتی ڈاکٹر ذاکر حسین نوری فناءالقادری مصباحی نے کیا اور کہا کہ میرے شاگرد رشید و خلیفہ مجاز عزیزی القدر مولانا محمد حسیب رضا ازبر القادری سلمہ ناظم تحریک انوار و رضا کاغذنگر کی کوششوں سے مجھے گیارہ آثار مبارک کے خادم بننے کی سعادت حاصل ہوئی۔ جس میں حضور نبی کریم صلى الله عليه واله وسلم کے عمامہ شریف کا ایک ٹکڑا اور موئے مبارک شریف کے علاوہ حضور سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ۔ حضور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ ۔ حضور سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ۔ حضور سیدنا علی مشکل کشا کرم اللہ وجہہ الکریم ۔ حضور سیدنا امام حسن مجتبی رضی اللہ عنہ ۔ حضور سندنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی موئے مبارک کے ساتھ حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ۔ حضور سیدنا خواجہ معین الدین چشتی رضی اللہ عنہ ۔ اور حضور اعلی حضرت امام احمد رضا القادری رضی اللہ عنہ کی موئے مبارک بھی شامل ہے۔ ان آثار مبارکہ اور تبرکات عالیہ کا دستیاب ہوجانا اور اس کی خدمت کا موقع ملنا ایک عظیم سعادت اور خوش نصیبی کی بات ہے۔ اس پر میں جتنا شکر بجا لاؤں کم ہے۔ فالحمد للہ علی ذالک ۔ان تمام آثار مبارکہ کو اپنی ہمراہی میں لے کر جامعہ طیبۃ الرضا کے حیدرآبادی فارغین یعنی مولانا حسیب رضا ازبر القادری ۔ مولانا سید سلمان رضا طیبتی ۔ حافظ اشفاق احمد طیبتی 13/ جون 2025 بروزجمعہ کو دو بجے دن کاغذ نگر سے بنگال کے لئے بائی روڈ یعنی بذریعہء کار نکلے اور 15/ جون بروز اتوار جامعہ حضرت مولانا نورالدین للبنات جامعہ نگر قاضی گاؤں پہونچ گئے تھے ۔ اور 16/ جون 2025 بروز پیر صبح چھ بجے سے بارہ بجے دن تک ان آثار مبارکہ و تبرکات مقدسہ کی بصد ادب و احترام عام زیارت کرائی گئی۔ پھر آثار مبارکہ کو محفوظ رکھ لیا گیا ۔ اور ان شاء اللہ ہر سال دو مرتبہ عید میلادالنبی صلى الله عليه واله وسلم اور شب معراج النبی صلى الله عليه واله وسلم کے موقع پر اس کی زیارت عام کرائی جائے گی۔ حضرت علامہ مفتی ابرار عالم مصباحی شیخ الحدیث جامعہ ہذا نے کہا کہ آثار مبارکہ کی روایت بہت ہی قدیم ہے ۔ خود نبی کریم صلى الله عليه واله وسلم نے صحابہ میں اپنی زلف مبارک تقسیم فرمائی ہے۔ مولانا ڈاکٹر ارشاد عالم شمس مصباحی نے کہا کہ آثار مبارک حصول رحمت کا ذریعہ اور اس کی تعظیم اخروی نجات کا سبب ہے۔ مولانا ڈاکٹر حسیب رضا ازبر القادری صاحب نے کہا کہ آثار مبارک کا دیدار عشاق کے دلوں کو اطمینان عطا کرتا ہے اور مومنوں کو اسکے دیدار سے سکون ملتا ہے۔ علامہ غلام مصطفی نوری صدرالمدرسین جامعہ ہذا نے کہاکہ ہمارے اس علاقہ کے لوگوں کی خوش نصیبی ہے کہ حیدرآباد سے یہاں آثار مبارک لائے گئے ہیں اور اس کی زیارت سے سب مشرف ہو رہے ہیں۔ مولانا محمد محفوظ قادری اور مولانا کلیم اللہ چشتی نے بھر پور نعت خوانی کی ۔ اور مولانا مجیب قیصر نوری ۔ مولانا فیاض عالم نوری ۔ جناب شفیق عالم صاحبان نے مہمانوں کا استقبال کیا۔اور کثیر تعداد میں مرد و خواتین نے زیارت کی۔ اسی موقع پر سرپرست جلسہ حضور رفیق ملت علامہ نورالدین احمد نوری نے مولانا ڈاکٹر حسیب رضاابرالقادری ۔ مولانا سید سلمان رضا طیبتی ۔ حافظ اشفاق احمد طیبتی کو سلسلہء عالیہ قادریہ برکاتیہ رضویہ نوریہ توصیفیہ کی خلافت و اجازت بھی عطا فرمائی۔ الحمد للہ علی ذالک