Oct 23, 2025 07:56 AM Asia/Kathmandu
ہمیں فالو کریں:
استعفے کے 10 دن بعد منظر عام پر آئے سابق وزیر اعظم کے پی شرما اولی ، کرائے کے گھر میں منتقل!

استعفے کے 10 دن بعد منظر عام پر آئے سابق وزیر اعظم کے پی شرما اولی ، کرائے کے گھر میں منتقل!

25 Sep 2025
1 min read

استعفے کے 10 دن بعد منظر عام پر آئے سابق وزیر اعظم کے پی شرما اولی ، کرائے کے گھر میں منتقل!

نمائندہ نیپال اردوٹائمز

احمدرضاابن عبدالقادراویسی

کاٹھمانڈو

نیپال میں جاری شدید سیاسی بحران اور جنریشن زی دور کے نوجوانوں کے پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں سابق وزیر اعظم کے پی شرما اولی کو استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ نو ستمبر کو اقتدار چھوڑ نے کے بعد وہ دس دن تک عوامی نظروں سے اوجھل رہے۔ جمعرات کو وہ پہلی بار منظر عام پر آئے ، جب فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعہ انہیں شیو پوری کے فوجی بیرک سے بھکت پور لایا گیا، جہاں ان کے لیے ایک کرائے کا مکان فراہم کیا گیا ہے۔ اولی کو استعفیٰ کے بعد وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ سے فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہٹایا گیا تھا اور انہیں کچھ دنوں تک شیو پوری کے فوجی کیمپ میں رکھا گیا۔ اس دوران ان کےکاٹھمانڈو میں واقع ذاتی مکان ، چھاپا کے آبائی گھر اور دمک کی رہائش گاہ کو مشتعل مظاہرین نے آگ کے حوالے کر دیا۔ اسی بنا پر انہیں نئی رہائش کے لیے کرائے کا گھر دیا گیا ہے۔ یہ سیاسی بحران اس وقت شروع ہوا جب آٹھ اور نو ستمبر کو ہزاروں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے ۔ ان نو جوانوں نے حکومت پر کرپشن ، اقربا پروری اور سنسر شپ کا الزام لگایا۔ سوشل میڈیا پر پابندی اور بدعنوانی کے خلاف یہ مظاہرے پر تشدد رخ اختیار کر گئے۔ پارلیمنٹ ہاؤس سمیت متعدد سرکاری دفاتر کو آگ لگا دی گئی جبکہ کم از کم 72 افراد کی جانیں گئیں ۔ فوج کی سخت سکیورٹی کے باوجود مظاہرین نے اولی کے نجی گھروں کو بھی نشانہ بنایا۔ اس کے بعد سے ان کی رہائش کا معاملہ زیر بحث رہا اور مختلفافواہیں گردش کرتی رہیں کہ وہ کہاں ہیں ۔ اب بھکت پور میں کرائے کے مکان میں ان کی موجودگی کی باضابطہ تصدیق ہوگئی ہے۔ رپورٹس کے مطابق جب اولی نے گھر پہنچے تو وہاں موجود کچھ حامیوں نے ان کا خیر مقدم کیا۔ اس موقع پر وہ نسبتا خاموش اور تھکے ہوئے نظر آئے۔ یادر ہے کہ انہوں نے 9 ستمبر کو صدر رام چندر پوڈیل کو باضابطہ طور پر استعفیٰ پیش کیا تھا ، جسے 10 ستمبر کو منظور کر لیا گیا۔ اس کے بعد اولی اور ان کی کابینہ کے دیگر ارکان فوجی بیرک میں پناہ گزین ہو گئے تھے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ اولی کو استعفیٰ کے بعد عوامی طور پر دیکھا گیا ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ بحران محض حکومتی تبدیلی نہیں بلکہ نیپالی سیاست کے لیے ایک نئے دور کیشروعات ہے۔ نوجوان نسل کی طاقت اور ان کے مطالبات نے مستقبل کی سیاست کا نقشہ بدل کر رکھ دیا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ نیپال کی نئی قیادت ان احتجاجات کے پیچھے چھپی بے چینی کو کیسے حل کرے گی

Abdul Jabbar Alimi

عبدالجبار علیمی نظامی نیپالی۔

چیف ایڈیٹر نیپال اردو ٹائمز 8795979383