مذہب اسلام دہشتگردی کا سخت مخالف اور محبت کا پیامبر ہے
دارالعلوم قطبیہ میں ،،اسلام اور انسداد دہشتگری ،،کے موضوع پر قاری نثار احمد نظامی کا عمدہ خطاب
سنت کبیر نگر
(اخلاق احمد نظامی)
اسلام امن وسلامتى، روادارى اور صلح كا مذہب ہے، اسلام نے انسانى جان كا قتل سختى سے ممنوع قرار ديا ہے. مذکورہ خیالات کا اظہار خلیفہ حضور انیس ملت کچھوچھوی قاری نثار احمد نظامی نے شہر پنچایت بکھرا بازار میں واقع دارالعلوم قبطیہ اہلسنت روشن العلوم لیڈوا مہوا امرڈوبھا میں منعقد ،،اسلام اور انسداد دہشت گردی،، پروگرام سے کیا انہوں نے کہا کہ معصوم لوگوں كا خون بہا كر قتل كرنا اسلام ميں قطعاً حرام وناجائز ہے اسلام اس وحشيانہ فعل كى بالكل ممانعت اور ايسا كرنے والے كو شديد سزا كا مستحق قرار ديتا ہے قاری نظامی نے کہا کہ حضور پاك صلى الله عليه وسلم نے كسى مسلمان كى طرف اسلحہ سے محض اشاره كرنے بھى سے منع فرمايا، حضرت ابو ہريره سے مروى ہے كہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ نہ کرے، تم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ شاید شیطان اس کے ہاتھ کو ڈگمگا دے اور وہ (قتلِ ناحق کے نتیجے میں) جہنم کے گڑھے میں جا گرے۔ قاری نظامی نے کہا کہ قرآن وحدیث کی ان واضح تعلیمات سے یہ بات اظہر من الشمس ہوجاتی ہے كہ اسلحہ سے لوگوں كو قتل كرنا تو بہت بڑا اقدام ہے، اسلام نےناحق معصوم جان قتل كو ملعون ومردود قرار ديا ہے، اسلام نہ صرف مسلمانوں بلكہ بلا تفريق رنگ ونسل تمام انسانوں كے قتل كى سختى ممانعت كرتا ہے، اسلام ميں كسى انسانى جان كى قدر وقيمت اور حرمت كا اندازه يہاں سے لگايا جا سكتا ہےكہ اسلام كسى بهى انسان كوبلا وجہ قتل كرنے كى نہ صرف سخت ممانعت كرتا ہے بلكہ وه تو اس كو سارى انسانيت كا قتل تصور كرتا ہے۔ قاری نظامی نے کہا کہ پہلگام ميں پاكستانی دہشتگردى كے نتيجہ میں ہمارے درجنوں ملکی بھائیوں کی ناحق جانیں ضایع ہوگئیں افسوس يہ ہے كہ يہ تنظيميں ان وحشى افعال كو جہاد فى سبيل الله كا نام ديتى ہيں ليكن اسلام ميں جہاد كا مطلب معصوم لوگوں كو قتل كرنا يا ان كے سامنے اسلحہ اٹھانا قتل وقتال اور کشت وخون پر منحصر نہیں ہے جو کہ دشمنی کا رد ہے، اس کی دلیل یہ ہے کہ اسلام میں جہاد اکبر نفس، شیطان اور شر اور برائی کے احساسات اور جذبات سے جہاد کرنا ہے اور جہاد کے شرعی مفہوم میں ہر وہ جدوجہد اور کوشش وکاوش داخل ہے جو لوگوں کے مفاد میں کئے گئے ہوں، ان میں سر فہرست وہ کوششیں ہیں جو فقر وفاقہ کو دور کرنے، جہالت کو ختم کرنے، بیماری کے علاج، محتاج کی مدد، فقراء اور مساکین کی خدمت اور ان کے تعاون کے لئے کی گئیں ہوں، قاری نظامی نے کہا کہ اسلام نے مسلمانوں کو ہمت افزائی کے ساتھ مسلح جہاد کرنے کا حکم صرف اور صرف ظلم وذیادتی اور دشمنوں کی طرف سے کئے جانے والے یلغار اور یورش کے دفاع کی شکل میں دیا ہے، اس صورت میں دفاع کے لئے قتل وقتال واجب ہو جاتا ہے،اور اس قسم کے جہاد کو تمام مذاہب وادیان اور تہذیبوں نے جائز قراردیا ہے قاری نظامی نے کہا کہ بڑے افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے كہ آج اسلام اور اہل اسلام کو بدنام کرنے کے لئے قرآن اور حدیث کے نصوص کے غلط فہم اور سمجھ کو فروغ دیا جا رہا ہے۔" ايسے دہشت گرد گروہ جو اسلام كے نام سے قتل وغارت كرتے ہيں ، اور اپنے جرم مذہب كےنام سے كرتے ہيں اور اس كو اپنے وحشى اور غير انسانى افعال سے منسوب كرتے ہيں، وه سب اسلام كى نمائندگى نہيں كرتے، اور اسلام سے ان كا كوئى تعلق نہيں، اسلام دہشت گردى كے ان وحشى افعال كى بالكل تاييد نہيں كرتا، اور باقى تمام آسمانى مذاہب بهى دہشت گردى كے ان جرائم كو رد كرتے ہيں۔ قاری نظامی نے اپنی گفتگو کے اخیر میں کہا کہ دہشت گردى كى اس آفت كو ختم كرنے كےلئے واحدحل يہ ہے كہ ہم سب مسلمان او رغير مسلمان دہشت گردى كى تمام شكلوں (قسميں) كا سامنا كريں ، اس آفت كو نيست ونابود كرنےكے لئے متحد ہوں، اپنے درميان امن وسلامتى قائم كريں، اور اسلام كى تعليمات كى پيروى كريں جس كا نام ہى "سلام "سے مشتق ہے۔ اس سے قبل پروگرام کا آغاز قاری محمد فیضان نے تلاوت کلام اللہ سے کیا اس کے بعد قاری رحمت اللہ ،حافظ شمشیر حسن وغیرہ نے نعت و منقبت کے آشعار نذر کئے پروگرام کی سرپرستی مولانا شہاب الدین قادری نے کی پروگرام کا اختتام صلوٰۃ و سلام اور دعا سے ہوا