ماہ رمضان میں عبادات کی فضیلت توحید احمد برکاتی استاذ دارالعلوم اہلسنت سراج العلوم برگدہی مہراج گنج یوپی
رمضان المبارک کا مہینہ بڑی عظمتوں برکتوں اور رحمتوں والا مہینہ ہے۔یہ ماہ مقدس نیکیوں کا موسم بہارہے اور اللہ رب العزت کا تقرب اور اس کی رضاحاصل کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ رمضان کے مہینے میں فرائض و اجبات کے علاوہ نوافل اور سنن،ذکر واذکار،تسبیح و تہلیل اور تلاوت کلام مجید جیسی عبادتوں میں اس کے اجر و ثواب بڑھا دئے جاتے ہیں،تاکہ بندہ ان اعمال کی بجاآوری کرکے زیادہ سے زیادہ نیکیاں اکٹھی کر سکے۔اس مہینے میں نہ صرف یہ کہ عبادات کا اجر و ثواب بڑھا دیا جاتا ہے بلکہ شیطانوں اور جناتوں کو قید کرکے بندوں کو عام دنوں کی بنسبت اس ماہ مقدس میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے۔سطور ذیل میں ماہ رمضان اور اس میں عبادات کی فضیلتوں کے حوالے سے چند باتیں ذکر کی جارہی ہیں۔ ماہ رمضان کی فضیلت: حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ شعبان کی آخری تاریخ کو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ایک خطبہ دیا،جس میں آپ نے فرمایا:ائے لوگو!تمہارے بیچ ایک عظمت و برکت والا مہینہ تشریف لانے والا ہے۔اس مہینے میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس مہینے کے روزے اللہ نے تم پر فرض کئے ہیں اور اس کی راتوں میں قیام (عبادت)کو ضروری قرار دیا ہے۔جو شخص اس ماہ مبارک میں اللہ کی رضا و خوشنودی کے لیے نفلی عبادات کرے گا تو اسے فرض کے برابر ثواب ملے گا، اور اگر فرض ادا کرے گا تو ستر فرضوں کے برابر ثوب ملے گا۔یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے، یہ ہمدردی و غمخواری کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں اللہ مومن بندوں کے رزق میں اضافہ فرما دیتا ہے،جو شخص اس مہینے میں کسی روزے دار کو افطار کرائے تو اسکے گناہ معاف کر دئے جاتے ہیں،اس کی گردن آگ سے آزاد کردی جاتی ہے اور افطار کرانے والے کو بھی اسی قدر ثواب ملتا ہے۔اور اس سے روزے دار کے ثواب میں کچھ کمی نہیں کی جاتی ہے۔ ٍ صحابہئ کرام نے عرض کیا: ائے اللہ کے رسول ﷺ! ہم میں سے ہر ایک میں یہ طاقت کہاں کہ روزے دار کو پیٹ بھر کھلائے۔اس پر آپ نے فرمایا:یہ ثواب تو اللہ تعالیٰ اسے بھی عطا فرمائے گا جو ایک کھجور کھلا دے،یا ایک گھونٹ دودھ پلا دے۔پھر فرمایا: جس نے کسی روزے دار کو افطار کے وقت پانی پلایا تو اللہ تعالیٰ اسے روز قیامت میرے حوض کوثر سے پانی پلاے گا۔جس کے بعد جنت میں داخل ہونے تک اسے پیاس نہیں لگے گی۔یہ ایسا مہینہ ہے جس کا پہلا عشرہ رحمت کا ہے،دوسرا عشرہ،مغفرت کا ہے اور تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی کا ہے۔جو شخص اس مہینے میں اپنے غلام کا بوجھ ہلکا کرے اللہ پاک اسے بخش دیتا ہے اور جہنم سے آزاد کر دیتا ہے۔“(شعب الایمان: حصہ ۱،ص: ۲۱۶)۔ حضرت ابو ہریرہ رضی للہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیطانوں اور سرکش جناتوں کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئے جاتے ہیں اور ان میں سے کوئی دروازہ کھولا نہیں جاتا ہے اور جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا ہے اور ایک منادی پکارتا ہے:ائے خیر کے طلب گار آجا،اور ائے شر کا طلب گار رک جا!اور للہ تعالیٰ کئی لوگوں کو جہنم سے آزاد کر دیتاہے۔اور (رمضان) کی ساری رات یونہی ہوتا رہتا ہے۔(ترمذی شریف: ح۲۸۶)۔ روزہ ٔرمضان کی فضیلت:یوں تو دیگر ایام کی طرح ماہ رمضان بھی تمام عبادتیں کی جاتی ہیں مگر اس مہینہ کی خاص عبادت ”روزہ“ ہے۔اسی لیے رمضان المبارک کے روزے سے متعلق کتب احادث میں بے شمار فضیلتیں بیان کی گئی ہیں،جن میں سے چند یہ ہیں: ۱۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:جو شخص بحالت ایمان ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے گا اس کے سابقہ گناہ بخش دئے جائیں گے۔(صحیح بخاری؛ح۰۱۹۱) ۲۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:جس نے اللہ کی راہ میں ایک دن روزہ رکھا تو اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کو جہنم سے ستر سال کی مسافت تک دور کر دیتا ہے۔(صحیح بخاری:ح ۴۸۲) ۳۔حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:(جنت کے دروازوں میں سے) ایک دروازے کا نام ریان ہے،جسسے قیامت کے دن صرف روزہ دار داخل ہوں گے،ان کے علاہ اس دروازے سے کوئی اور داخل نہیں ہوگا۔کہا جائے گا کہ روزہ دار کہاں ہیں؟تو وہ سب کھڑے ہو جائیں گے اور(جنت میں داخل ہوں گے)ان کے علاوہ کوئی اور اس دروازے سے داخل نہیں ہوگا۔جب وہ داخل ہوجائیں گے تو وہ دروازہ بند کر دیا جائے گا،اور کوئی اس سے داخل نہیں ہوگا۔(صحیح بخاری:۶۹۸۱) ۴۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ عز و جل فرماتا ہے:ابن آدم کا ہر عمل خود اس کا اپنا ہے سوائے روزے کے کہ وہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔اور روزہ ایک ڈھال ہے،اگر کوئی شخص روزے سے ہوتو بیہودہ گوئی نہ کرے اور نہ شور مچائے،اگر کوئی شخص اس سے گالی گلوج کرے یا لڑائی کرے تو اس کا جواب صرف یہ ہونا چاہئے کہ میں روزے سے ہوں۔اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہئ قدرت میں محمد (ﷺ) کی جان ہے، رزہ دار کے منھ کی بو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ خوشبو دار ہے اور روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں۔ایک خوشی اسے افطار کی وقت ملتی ہے اور دوسری اللہ سے ملاقات کے وقت نصیب ہوگی۔(صحیح بخاری:ح۵۰۸۱) نماز کی فضیلت: نماز اہم الفرائض اور افضل العبادات ہے۔یہ ایمان کے بعد اسلام کا اہم ترین رکن ہے۔آخرت میں جب بندوں کے اعمال کا حساب و کتاب ہوگا، تو سب سے پہلے اسی کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔اسی لئے آیات قرآنیہ اور احادیث کریمہ میں جابجا اس کی تاکید کی گئی ہے اور فضیلتیں بیان کی گئی ہیں۔ حضرت جندب بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے صبح کی نماز پڑھی وہ اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری میں ہے اور جس شخص نے اللہ تعالی کی ذمہ داری میں خلل ڈالااللہ تعالی اس کو اوندھے منھ جہنم میں ڈالے گا۔ حضرت عمارہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جس شخص نے طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے نماز پڑھی یعنی فجر اور عصر کی نماز وہ ہرگز دوزخ میں نہیں جائے گا۔(صحیح مسلم:ج:۱،۰۴۴۔ح:۴۳۶) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:پانچ نمازیں ان گناہوں کو جو ان نمازوں کے درمیان ہوئے مٹا دیتی ہیں اور (اسی طرح) ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک کے گناہوں کو مٹ دیتا ہے۔جب کہ نماز پڑھنے والا گناہ کبیرہ سے اجتناب کیا ہو۔(صحیح مسلم:ح۳۳۲) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا؛بھلا مجھے بتاو!اگر تم میں سے کسی کے دروازے کے سامنے ایک نہر جاری ہو اور وہ اس میں روز آنہ پانچ مرتبہ غسل کرے تو کیا اس کے بدن پر کچھ بھی میل باقی رہ جائے گا؟صحابہ ئ کرام نے عرض کیا: نہیں۔تو آپ نے فرمایا: یہی مثال پانچوں نمازں کی ہے۔اللہ تعالیٰ ان کے سبب گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔(صحیح بخاری:ح۸۲۵) نماز سے متعلق یہ تمام فضیلتیں تمام دنوں کی ہیں،مگر ماہ رمضان میں نمازوں کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔جیسا کہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ حضور نے ارشاد فرمایا:جو شخص اس ماہ مبارک میں اللہ کی رضا و خوشنودی کے لیے نفلی عبادات کرے گا تو اسے فرض کے برابر ثواب ملے گا، اور اگر فرض ادا کرے گا تو ستر فرضوں کے برابر ثوب ملے گا۔ نماز تہجد و تراویح کی فضیلت: ماہ رمضان میں نماز تہجد و تراویح پڑھنا بھی بڑے ثواب کا کام ہے۔احدیث کریمہ میں ان نمازوں کی بھی بڑی فضیلتیں وارد ہوئی ہیں۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث میں ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا:جو شخص بحالت ایمان ثواب کی امیدسے رمضان المبارک (کی راتوں میں) قیام کرے گا،اللہ رب العزت اس کے سابقہ گناہ بخش دے گا۔(صحیح بخاری:ح ۷۳)۔ ثواب کی امید رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ شہرت اور دکھاوے کے لئے نہیں؛بلکہ خالص اللہ تعالی کی رضا حاصل کرنے کے لیے عبادت کی جائے۔ اس حدیث کی فضیلت میں نماز تہجد اور نماز تراویح دونوں داخل ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے ایک دوسری حدیث مروی ہے جس میں مذکور ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے فرمایا: رمضان کے بعد سب سے افضل روزے اللہ تعالیٰ کے مہینے محرم کے ہیں اور فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز رات کی نماز ہے۔(صحیح مسلم:ح۳۶۱۱)۔ اعتکاف کی فضیلت: اعتکاف اللہ تعالی کی رضا جوئی اور اس کا قرب حاصل کرنے کا اہم منفرد اور بہترین ذریعہ ہے،جس میں مسلمان ساری دنیا سے بالکل لاتعلق اور الگ تھلک ہو کر اللہ تعالی کے گھر میں اپنا مسکن بنا لیتا ہے،اللہ رب العزت کی عبادت و ریاضت کرکے اس کو منا لیتا ہے اوروہ گناہوں سے پاک و صاف ہو کر اللہ کے گھر سے اس حال میں نکلتا ہے کہ اس کے سر پر گناہوں کا کوئی بوجھ نہیں رہتا ہے۔اعتکاف ہمارے پیارے نبی ﷺ کی پیاری سنت ہے۔آپ ہررمضان المبارک کے آخری عشرے میں مسجد نبوی میں اعتکاف فرماتے تھے۔ بخاری شریف میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ ہر رمضان میں دس دن کا اعتکاف فرماتے تھے۔اور جس سال آپ کا وصال ہونے والا تھا ا س سال رمضان میں ۰۲ دن کا اعتکاف فرمایا۔(صحیح بخاری:۰۷۲۱) معتکف کے بارے میں حضور ﷺ نے فرمایا: وہ(معتکف) گناہوں سے کنارہ کش ہوجاتا ہے اور اسے نیک اعمال کرنے والے کی مثل پوری پوری نیکیاں عطا کی جاتی ہیں۔(سنن ابن ماجہ:ج۲،ص۶۷۳) طبرانی نے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے حضور ﷺ کا راشاد نقل فرمایا ہے کہ جو شخص ایک دن کا بھی اعتکاف اللہ تعالی کی رضا جوئی کے لئے کرتا ہے، تو حق سبحانہ تعالیٰ اس کے اور جہنم کے درمیان تین خندقیں آڑ فرما دیتا ہے،جن کی مسافت آسمان اور زمین کی مسافت سے بھی چوڑی ہے۔(طبرانی، معجم اوسط:ح۶۲۳۷) یوں تو سال کے کسی بھی دن اعتکاف کرنا بڑے ہی اجر و ثواب کا کام ہے مگر خاص طور سے رمضان المبارک میں اعتکاف کرنے کی بڑی فضیلتیں وارد ہوئی ہیں، چناچہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:جس شخص نے رمضان المبار میں دس دن کا اعتکاف کیااس کا ثواب دو حج اور دو عمرہ کے برابر ہے۔(بیہقی:ح۶۶۹۳) عمرہ کی فضیلت: مکہ مکرمہ کائنات ارضی میں وہ مقدس اور بابرکت جگہ ہے جسے اللہ تعالی نے دنیا بھر کے شہروں سے بڑھ کر اعلیٰ و مقدس شہر کی حیثیت عطا کی ہے۔اسی بابرکت شہر میں اللہ رب العزت کا وہ مقدس گھر ہے جسے ا للہ کے برگزیدہ پیغمبر حضرت ابراہیم خلیل علیہ السلام نے اپنے لخت جگر حضرت اسمعیل علیہ السلام کے ساتھ مل کر تعمیر فرمایاتھا۔خانہ کعبہ کی زیارت کرنا ایک مسلمان کی سب سے بڑی خواہش ہوتی ہے۔حج کے علاوہ دوسری عبادت عمرہ ہی ہے جس کی بدولت مسلمان کو زیارت حرم شریف کی سعادت حاصل ہوتی ہے۔اسی لئے حج بیت اللہ کی طرح عمرہ کی سعادت حاصل کرنا بھی بڑے ثواب کا کام قرار دیا گیا ہے۔چناچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عمرہ سے عمرہ تک ان گناہوں کا کفارہ ہے جو درمیان میں ہوئے اور حج مبرور کا ثواب جنت ہی ہے۔(صحیح بخاری: ح۳۷۷۱) اسی طرح ام المومنین حضرت عاشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروری ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا:جو اس راہ میں حج یا عمرہ کے لیے نکلا اور انتقال کرگیا اس کی پیشی نہیں ہوگی،نہ حساب ہوگا اور اس سے کہا جائے گا:تو جنت میں داخل ہو جا!۔(معجم اوسط:ح۸۸۳۵) یوں ہی حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حج وعمرہ محتاجی اور گناہوں کو ایسے دور کرتے ہیں جیسے بھٹی لوہے،چاندی اور سونے کے میل و کچیل کو دور کرتی ہے اور حج مقبول کا ثواب جنت ہی ہے۔(جامع ترمذی: ح۰۱۸) عمرہ کرنے کی جو فضیلتیں سطور بالا میں مذکور ہوئیں وہ رمضان اور غیر رمضان سب دنوں کے لئے ہیں،مگر ماہ رمضان میں عمرہ کرنے کی ایک اور بھی فضیلت ہے جو بخاری،مسلم،ابوداوؤد،نسائی،ابن ماجہ وغیرہ کتب احادیث میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:رمضان میں عمرہ میرے ساتھ حج کے برابر ہے۔(صحیح بخاری:ح ۳۶۸۱)یعنی ماہ رمضان میں عمرہ کرنا ایسا ہے جیسے کوئی مسلمان میرے ساتھ حج بیت اللہ شریف کی سعادت حاصل کرے۔ تلاوت قرآن کی فضیلت: قرآن مجید کو ماہ رمضان سے خاص نسبت حاصل ہے،کیوں کہ رمضان ہی کے مقدس مہینے ۔اللہ تعالٰی نے قرآن مجید نازل فرمایا۔اللہ پاک فرماتا ہے: رمضان کا وہ(مقدس) مہینہ جس میں قرآن نازل ہوا۔(البقرۃ: ۵۸۱) لہذا رمضان المبارک میں قرآن مجید کی تلاوت کرنے والا گویا اس تعلق کو مضبوط و مستحکم کرتا ہے۔خود حضور اکرم ﷺ ماہ رمضان میں بکثرت قرآن مجید کی تلاوت فرماتے تھے۔بلکہ صحیح احادیث میں مذکور ہے کہ آپ ﷺ ماہ رمضان میں جبرئیل امین علیہ السلام کے ساتھ قرآن مجید کا دور فرماتے تھے۔چناں چہ بخاری شریف میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث پاک نقل کی گئی ہے جس میں مذکور ہے کہ جبریل امین علیہ السلام رمضان المبارک کی ہر رات میں حضور ﷺ سے ملاقات کرتے اور آپ کے ساتھ قرآن مجید کا دور کرتے۔(صحیح بخاری:ح۶) یہی نہیں بلکہ حضور ﷺ نے تلاوت قرآن کو افضل ترین عبادت قرار دیا ہے،جیسا کہ شعب الایمان میں حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا:میری امت کی سب سے افضل عبادت تلاوت قرآن ہے۔(شعب الایمان:۲۲۰۲) تلاوت قرآن کی فضیلت کے تعلق سے ایک اور حدیث حضرت عبد اللہ بن عمرو سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: رزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کی شفاعت کریں گے۔ روزہ کہے گا: ائے میرے رب! میں نے اس بندے کو دن میں کھانے پینے اور جنسی خواہش پوری کرنے سے روک دیا تھا،لہذا تو اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما۔اور قرآن عرض کرے گا: اے میرے رب! میں نے اس کو رات میں سونے سے روک رکھا تھا،اس لیے تو اس کے بارے میں میری سفارش قبول فرما۔چناچہ ان دونوں کی سفارش قبول کرلی جائے گی۔(شعب الایمان:۲۹۸۱) رمضان المبارک کا مہینہ مسلمانوں کے لئے بہت بڑی نعمت ہے۔لہذا مسلمانوں سے گذارش ہے کہ اس مبارک مہینے کو یوں ہی بیکاری میں گذارنے کے بجاے زیادہ سے زیادہ عبادت و ریاضت،ذکر و اذکار،توبہ و استغفار،تلاوت قرآن اور قیام اللیل میں گزاریں،فرائض و واجبات کے ساتھ ساتھ بکثرت سنن و نوافل کا اہتمام کریں۔اور گناہوں سے مکمل اجتناب کرتے ہوئے ہر کار خیر کو اپنانے کی سعی کریں۔ اللہ رب العزت ہمیں اس ماہ مقدس کا مکمل طور سے احترام کرنے اور زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارے گناہوں کو معاف فرما کردارین کی سعادتوں سے مالامال فرمائے۔آمین